چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ میرا امتحان شروع ہوچکا ہے، جس کا نتیجہ میری ریٹائرمنٹ پر نکلے گا۔
لاہور میں سروسز انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کی کانووکیشن تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ میں نے اپنی پوری زندگی میں انصاف کے حصول کے لیے کام کیا ہے، میری زندگی کا مقصد ہمیشہ اپنے پیشے سے مخلص رہنا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پیشہ ورانہ زندگی میں خلوص نیت سے ذمہ داری نبھانا ہی اصل خدمت ہے، میرا امتحان شروع ہوچکا ہے اور اس کا نتیجہ میری ریٹائرمنٹ پر نکلے گا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اسپتالوں کو چلانا میرا یا عدالتوں کا کام نہیں تھا لیکن وہاں پر غلطیاں ہو رہی تھیں، اداروں کی غلطیوں کا سدباب کرنا عدلیہ کی قانونی ذمہ داری ہے۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ نجی اسپتال تعلیم گاہیں نہیں، بزنس سینٹر بن چکے ہیں، ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا کہ وہ تمام نجی اسپتالوں کی نہیں، مخصوص اداروں کی بات کر رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے بتایا کہ انہوں نے نجی میڈیکل کالجوں کی لاکھوں روپے فیس میں سے 726 ملین روپے بچوں کو واپس دلوائے۔
اپنے خطاب کے دوران چیف جسٹس نے تعلیم کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ میں ہمیشہ اس بات پر زور دیتا ہوں کہ ہمیں اپنے وسائل کو تعلیم پر لگانا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج پاکستان میں پیدا ہونے والا ہر بچہ ایک لاکھ، 21 ہزار روپے کا مقروض ہے۔