سینیئر وکیل لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ یہ پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، حکومت کھل کر سامنے آئی ہے کہ ہم عدلیہ اور آئین کو نہیں مانتے۔
سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے سپریم کورٹ کے 7 رکنی بینچ ٹوٹنے کے حوالے سے اظہار خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ ہم اسے نہیں مانیں گے۔
لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ جسٹس منصور علی شاہ پر اعتراض پر چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کو بھی حیرانی ہوئی۔ وکلاء اس عمل کو نہیں مانیں گے۔ یہ بنیادی انسانی حقوق کا معاملہ ہے، اس پر اعتراض نہیں بنتا۔
اس موقع پر سینیئر وکیل اعتزاز احسن نے بھی میڈیا سے بات کرتے ہوئے سپریم کورٹ کا فیصلہ نہ ماننے والوں کے خلاف کارروائی کا اعلان کیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ الیکشن کا فیصلہ ماننے کے بجائے عدالت پر بہتان بازی کرنے والوں کو نااہل کرے۔
اعتزاز احسن نے مزید کہا کہ خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف 5،5 کروڑ روپے کا جرمانہ کیا جائے۔ فیصلے کے خلاف بیان بازی کرنے والے تمام افراد کو توہینِ عدالت کی سزا دی جائے۔
خیال رہے کہ آج سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائلز کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے دوران وفاقی حکومت کے اعتراض کے بعد 7 رکنی بینچ ٹوٹ گیا تھا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے خود کو بینچ سے الگ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘میں کبھی بینچ میں نہیں بیٹھتا جب مجھ پر جانبداری کا شبہ ہو۔’