اسلام آباد: سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کا معاملہ قومی احتساب بیورو کو بھجوا دیا۔ اومنی گروپ کے خلاف اتنا مواد ہے کہ آنکھیں بند نہیں کر سکتے ہیں۔ سپریم کورٹ میں جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں ہوئی۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ہمیں مجبور نہ کریں کہ ہم عملدر آمد بینچ آج ہی بلائیں اور حکم دیں کہ ملک ریاض کو گرفتار کریں رپورٹ سے متعلق انہوں نے کہا کہ اس رپورٹ کو مزید تفتیش کر کے قومی احتساب بیورو (نیب) کو بھیج دیتے ہیں پھر یہ لوگ نیب کے پاس ہی جائیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اومنی گروپ نے بندر بانٹ سے تمام جائدادیں اور کمپنیاں بنائیں اور اربوں روپے کی چینی رہن رکھوائے بغیر ہی اربوں روپے قرض لیا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جنہوں نے کبھی 50 ہزار روپے نہیں دیکھے ان کے اکاؤنٹ میں آٹھ آٹھ کروڑ روپے کہاں سے آ رہے ہیں۔ ہم اس کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ نامزد ملزمان تفتیش کاروں کے سامنے پیش ہو کر اپنے آپ کو بے گناہ ثابت کر دیں۔