وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ایک بار پھر سندھ سے جمع ہونے والے ٹیکسز میں سے صوبے کو حصہ دینے کا مطلبہ کر دیا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت اسلام آباد میں ہونے والے این ایف سی اجلاس کی تیاری پر اجلاس ہوا۔ اجلاس میں سیکریٹری خزانہ، پرنسپل سیکرٹری، سیکرٹری فنانس، ایس آر بی سمیت ماہرین نےشریک کی۔
وزیر اعلیٰ سندھ کو بریفنگ دی گئی کہ گذشتہ وفاقی حکومت نے این ایف سی کے حوالے سے مختلف گروپس بنائے تھے جب کہ سندھ نے وفاقی حکومت کو تجویز دی کہ گڈز پر سیلز ٹیکس کلیکشن کا کام صوبوں کو دیا جائے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ کا موقف ہے گیس انفراسٹیکچر سیز (جی آئی ڈی ایس) صوبوں کو منتقل کیا جائے اور وفاق نے آج تک جو بھی جی آئی ڈی ایس کی کلیکشن کی ہے اس میں سندھ کو بھی شیئر دیا جائے۔
مراد علی شاہ نے سندھ کے اختیارات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 161 کے تحت خام تیل اور قدرتی گیس صوبوں کو منتقل ہونی چاہییں جب کہ وفاقی حکومت خام تیل اور قدرتی گیس پر رائلٹی جمع کرتی ہے جس کے لیے وہ دو فیصد چارج لیتی ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ صوبوں کو رائلٹی کلیکٹ کرنے کا اختیار دیا جائے۔
انہوں نے وفاق سے مطالبہ کیا کہ چنگی محصول اور ضلع ٹیکس میں بھی سندھ کا شیئر کم سے کم دو فیصد بڑھایا جائے جب کہ سندھ جب خود ضلعی ٹیکس جمع کرتا تھا تو 46 فیصد شیئر بنتا تھا لیکن وفاقی حکومت کو او زیڈ ٹی جمع کرنے سے روکا گیا اور اس کے بدلے اتنا ہی حصہ دینے کا وعدہ کیا گیا تھا۔