ممتاز محقق، دانشور اور ماہر لسانیات ڈاکٹر جمیل جالبی 90 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔
ترجمان انجمن ترقی اردو کے مطابق سابق وائس چانسلر جامعہ کراچی جمیل جالبی 90 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔ وہ طویل عرصے سے علیل تھے، ان کی نمازِ جنازہ بعد نمازِ عصر کراچی کے علاقے ڈیفنس کی مسجد ابوبکر میں ادا کی جائے گی۔ مرحوم متعدد کتابوں کے مصنف و مترجم تھے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ممتاز ادیب اور تعلیم دان جمیل جالبی کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جالبی صاحب کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔
ڈاکٹر جمیل جالبی 12 جون 1929ء کو علی گڑھ میں پیدا ہوئے اور ان کا اصل نام محمد جمیل خان تھا۔ وہ پاکستان کے نامور اردو نقاد، ماہرِ لسانیات، مؤرخ اور صدر اردو لُغت بورڈ تھے۔ ان کا سب سے اہم کام اردو لغت کی تدوین اور تاریخ ادب اردو جیسی اہم کتاب کی تصنیف و تالیف ہے۔ 1947ء میں تقسیم ہند کے بعد ڈاکٹر جمیل جالبی پاکستان آ گئے اور کراچی میں مستقل سکونت اختیار کرلی۔
جمیل جالبی نے 1972 میں قدیم اُردو ادب پر مقالہ لکھ کر پی ایچ ڈی اور 1978ء میں مثنوی کدم راؤ پدم راؤ پر ڈی لٹ کی ڈگریاں حاصل کیں جبکہ سی ایس ایس کے امتحان میں بھی کامیاب ہوئے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد ادبی سرگرمیوں میں مصروف رہے۔
1983ء میں کراچی یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور 1987ء میں مقتدرہ قومی زبان کے چیئرمین تعینات ہوئے۔ 1990ء سے 1997ء تک اردو لغت بورڈ کراچی کے سربراہ بھی مقرر ہوئے۔ انہوں نے بارہ سال کی عمر میں سب سی پہلی کہانی سکندر اور ڈاکو لکھی جسے اسکول میں ڈرامے کے طور پر اسٹیج کیا گیا۔