کراچی: چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس احمد علی شیخ نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ نیب کو کسی کی عزت مجروح کرنے کا اختیار نہیں
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں عدالت عالیہ کے فاضل بینچ نے جام خان شورو کی نیب انکوائریزمیں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست کی سماعت کی۔ جام خان شورو نے عدالت کو بتایا کہ مجھے نیب کا کال اپ نوٹس ملا ہے۔ میں نے نیب حکام کوتعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔
نیب تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ جام خان شورو سرکاری پلاٹوں کی غیرقانونی نیلامی میں ملوث ہیں، انکوائری مکمل ہو گئی ہے ، اب تحقیقات شروع کی جائے گی، انکوائری کو تفتیش میں تبدیل کرنے کیلئے معاملہ اسلام آباد بھیج دیا ہے، عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ آپ کے پاس کیس کی فائل ہے یا نہیں؟۔
نیب حکام نے بتایا کہ سابق وزیر بلدیات کے خلاف تین مختلف انکوائریاں چل رہی ہیں، تینوں انکوائریوں میں تفتیش کے لیے باقاعدہ نوٹس بھیج چکے، وہ گلستان جوہر میں 62 سرکاری پلاٹوں کی غیر قانونی نیلامی میں ملوث ہیں، انہوں نے 2017 میں سرکاری پلاٹس اپنے فرنٹ مین اوشک راہوجو کے نام منتقل کرائے، سرکاری پلاٹوں کی غیر قانونی نیلامی میں سابق ڈی جی کے ڈی اے ناصر عباس گرفتار ہیں،
ڈی ایم سی ملیر کا سابق ایڈمنسٹریٹر عبدالرشید اور محمد انور جام خان شورو کے فرنٹ مین ہیں،سابق وزیر بلدیات پر ضلع ٹھٹھہ دیہہ کوہستان میں 262 زرعی اراضی ہتھیانے کا بھی الزام ہے۔