اسلام آباد میں آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان نئے بیل آؤٹ پیکج پر مذاکرات جاری ہیں۔ آئی ایم ایف نے پاکستان سے اخراجات میں کمی کا مطالبہ کرتے ہوئے پاکستان کے ذمے قرضوں پر بھاری سود کی ادائیگی کو معیشت پر بوجھ قرار دیا۔
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق اگلے مالی سال قرضوں پر سود 9 ہزار 787 ارب روپے تک جانے کا خدشہ ہے جبکہ رواں مالی سال قرضوں پر سود کی ادائیگی 8 ہزار 371 ارب روپے تک جا سکتی ہے۔
رواں مالی سال ہدف کے مقابلے سود پر 1 ہزار 68 ارب اضافی اخراجات کا خدشہ ہے۔ رواں سال بجٹ میں قرضوں پر سود کی ادائیگی ک ہدف 7 ہزار 303 ارب روپے رکھا گیا تھا اور صرف پہلے 9 ماہ میں اندرونی اور بیرونی قرضوں پر 5 ہزار 518 ارب روپے سود ادا کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق قرضوں پر سود کی ادائیگی وفاقی حکومت کی خالص آمدن سے بھی 205 ارب روپے زیادہ رہی۔ جولائی تا مارچ وفاقی حکومت کی خالص آمدن 5 ہزار 313 ارب روپے ریکارڈ کی گئی۔ اگلے مالی سال قرضوں کی شرح 72 اعشاریہ 1 فیصد سے کم ہو کر 70 فیصد پر آجائے گی۔انتہائی بلند بیرونی مالی ضروریات اور بلند شرح سود قرضوں کی پائیداری کیلئے خطرناک قراردی گئی۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ذمے قرضوں میں کمی کا انحصار پالیسیوں کے کامیاب تسلسل پرہوگا۔