پوری دنیا اگلے سال اسمارٹ فون میں تین تبدیلیوں کی شدت سے منتظر ہے: اول، فائیوجی، دوم اے آئی یا مصنوعی ذہانت اور سوم کئی لینس والے کیمرے، تاہم پہلی دو تبدیلیوں کے لیے مناسب ہارڈویئر کی تلاش تھی اور اس تناظر میں اسمارٹ فون کے لیے پروسیسربنانے والی مشہور کمپنی کوالکم نے اعلان کیا ہے کہ وہ اگلے برس فائیو جی سپورٹ کرنے والی چپ فروخت کے لیے پیش کرے گی۔
کوالکم کے مطابق اسنیپ ڈریگن 855 پروسیسر میں فائیو جی اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس ( مصنوعی ذہانت) یا مختصراً اے آئی کے مکمل لوازمات موجود ہوں گے۔ اس اہم اعلان کے بعد اب توقع کی جارہی ہے کہ اگلے برس کے آخر تک اولین فائیوجی فون استعمال ہوسکیں گے تاہم اس کا انحصار خود سیل فون کمپنیوں پر ہوگا کہ آیا وہ اس کے لیے تیار ہیں یا نہیں۔
ہر سال کوالکم اپنے موبائل فون پروسیسر کا اعلان کرتی ہے جو اگلے 12 برس تک اینڈروئڈ فونز کی زینت بنے رہتے ہیں یہی وجہ ہے کہ کوالکم کمپنی کو اب تک کوئی بھی شکست نہیں دے سکا ہے۔ اگلے سال کے لیے اسنیپ ڈریگن 855 سسٹم آن اے چپ (ایس او سی) ہوگا جو فائیو جی کو سپورٹ کرتا ہے
تجزیہ کاروں کے مطابق فائیو جی ٹیکنالوجی اسمارٹ فون مواصلات میں ڈیٹا ٹرانسفر کے لحاظ سے ایک انقلاب ہوگی۔ جس میں ڈیٹا کی رفتار کئی گنا بڑھ جائے گی اور اپ لوڈ اور ڈاؤن لوڈ میں انقلابی تبدیلی رونما ہوگی۔ اس میں اے آئی کے لیے ایک بالکل نیا انجن شامل کیا گیا ہے۔ اس لحاظ سے آگمینٹڈ ریئلٹی، تصاویر اور آواز کی شناخت کو گویا پر لگ جائیں گے۔
یہ پروسیسر اپنے پہلے اسنیپ ڈریگن 845 سے تین گنا برق رفتار ہوگا۔ بہت کم لوگوں کو معلوم ہے کہ اسے بنانے کے لیے سات نینومیٹر پر تیاری کا عمل استعمال کیا گیا ہے۔