ہائی کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت مسترد کردی جس کے بعد نیب نے انہیں اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کے دو رکنی بنچ نے آمدن سے زائد اثاثے اور رمضان شوگر ملز کیس میں حمزہ شہباز کی درخوست ضمانت کی سماعت کی۔ حمزہ شہباز اپنے وکلا کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
نیب نے اپنے موقف میں کہا کہ حمزہ شہباز کی رمضان شوگر ملز میں درخواست ضمانت ناقابل سماعت ہے، جو مسترد کرکے ان پر جرمانہ عائد کیا جائے، ان کے نیب پر الزامات جھوٹے اور بے بنیاد ہیں، انہوں نے 2015 میں 36 کروڑ روپے سے مقامی آبادیوں کے نام پر رمضان شوگر ملز کیلئے نالہ تعمیر کیا۔
نیب وکیل نے بتایا کہ حمزہ شہباز شریف کو 7 نوٹسز بھیجے گئے لیکن وہ پیش نہیں ہوئے، حمزہ نے منی لانڈرنگ بھی کی اور مشکوک اکاؤنٹ کا انکشاف ہوا، ان کی رقوم منتقل کرنے میں پاکستان سے دو کمپنیاں ملوث ہیں جبکہ بیرون ملک بھی کمپنیاں ملوث ہیں۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیے کہ سو فیصد قانون کے مطابق فیصلہ ہوگا، باہر کیا باتیں ہو رہی ہے ہمیں کسی سے غرض نہیں، ہم صرف اللہ کو جواب دہ ہیں۔ عدالت نے سماعت کے بعد حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔
سماعت کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے اور پولیس کی بھاری نفری موجود ہے۔ حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت مسترد ہونے پر نیب کی ٹیم انہیں گرفتار کرسکتی ہے۔