مشرق وسطیٰ امن کانفرنس بحرین میں شروع ہوگئی ہے۔ فلسطین اور کویت نے شرکت نہیں کی۔ کانفرنس میں ڈونلڈ ٹرمپ کا داماد کشنر مشرق وسطیٰ امن منصوبہ پیش کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق دو روزہ مشرق وسطیٰ کانفرنس خلیجی ملک بحرین کے دارالحکومت مناما میں شروع ہوئی۔ اس موقع پر مراکش کی وزارت خارجہ نے بیان میں کہا ہے کہ معیشت اور خزانے کی وزارت کا ایک وفد کانفرنس میں شرکت کرے گا۔
بیان کے مطابق یہ شرکت مراکش کے اُس ٹھوس موقف کی دلیل ہے جس کے تحت وہ دو ریاستی حل کی حمایت کرتا ہے۔اس حل میں ایک خود مختار اور آزاد فلسطینی ریاست کا قیام شامل ہے۔ یہ ریاست جون 1966 کی سرحدوں میں بنے گی۔ اس کا دارالحکومت مقبوضہ مشرقی بیت المقدس ہوگا۔ کانفرنس میں متعدد عرب امارات، افریقی اور یورپی ممالک کے علاوہ کئی علاقائی اور بین الاقوامی تنظیمیں بھی شرکت کررہی ہیں۔ کانفرنس کا پہلا مرحلہ مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کے ساتھ شروع ہو گا۔ اس کے بارے میں وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ یہ 50 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری یقینی بنانے کی کوشش ہے۔
منصوبے کے تحت عطیہ دینے والے ممالک اور سرمایہ کار خطے میں تقریبا 50 ارب ڈالر کی امداد حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔ ان میں 28 ارب ڈالر فلسطینی اراضی کے لیے (مغربی کنارا اور غزہ پٹی)، 7.5 ارب ڈالر اردن کے لیے ، 9 ارب ڈالر مصر اور 6 ارب ڈالر لبنان کے لیے ہوں گے۔
فلسطینی اتھارٹی نے اس کانفرنس کا بائیکاٹ کیا ہے۔ اسرائیل نے کانفرنس میں شرکت کا عندیہ دیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ اسرائیل اور بحرین کے درمیان سفارتی تعلقات استوار نہیں ہیں۔