بھارتی سپریم کورٹ نے مودی سرکار کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے خلاف دائر 5 درخواستوں کو خارج کر دیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے خلاف 5 درخواستوں کو تکنیکی بنیادوں پر قابل سماعت نہ ہونے پر خارج کرتے ہوئے آئینی اور قانونی غلطیاں درست کرکے درخواستیں دوبارہ دائر کرنے کی ہدایت کردی۔
بھارتی عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں موقف اختیار کیا کہ آرٹیکل 35- اے اور 370 کے خاتمے پر مودی سرکار کو مزید وقت دینا چاہیئے اس لیے مقبوضہ کشمیر میں فی الحال نہ تو کرفیو ہٹایا جائے گا اور نہ ہی انٹرنیٹ، موبائل فون، اور لینڈ لائن کی بندش ختم ہوگی۔
آرٹیکل 35-اے اور 370 کی بحالی کے لیے بھارتی وکیل منوہر لال شرما اور مقبوضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والی کشمیر ٹائمز کی مدیر اعلیٰ انورادھا بھاسن سمیت 5 افراد نے درخواستیں دائر کرتے ہوئے وادی میں کرفیو کے خاتمے اور مواصلاتی بندش کے خاتمے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔
واضح رہے کہ جارحیت پسند مودی سرکار نے 5 اگست کو کشمیریوں کو آئین میں حاصل خصوصی حیثیت اور نیم خود مختاری سے متعلق آرٹیکلز 35-اے اور 370 کو ختم کرکے کشمیریوں کی رہی سہی آزادی بھی سلب کرلی تھی جس پر پاکستان سمیت عالمی برادری نے احتجاج بھی کیا ہے۔