بھارت نے آبی دہشتگردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بغیر اطلاع سیلابی پانی چھوڑ دیا ہے جس کے نتیجے میں دریائے ستلج اور دریائے سندھ میں سیلابی صورتحال ہے۔
حکومت پنجاب نے سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لئے فوج کی خدمات طلب کر لیں۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے مراسلہ ارسال کرتے ہوئے پاک فوج کی دو کمپنیاں طلب کی ہیں، جنہیں ضلع قصور میں دریائے ستلج کے علاقوں میں تعینات کیا جائے گا۔
دریائے ستلج میں 1988ء کے بعد یہ ایک بڑا سیلاب ہوگا جس سے ہزاروں ایکڑ زمین اور سیکڑوں دیہات متاثر ہونے کا خطرہ ہے۔ خیبر پختون خوا اور پنجاب کی حکومتوں نے دریاؤں کے کناروں پر آباد لوگوں کو محفوظ مقامات کی جانب منتقل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
وزیر بہبود آبادی پنجاب ہاشم ڈوگر نے ہدایت کی ہے کہ دریائے ستلج کے کناروں پر بسنے والے لوگ فوری طور پر محفوظ علاقوں کی طرف نقل مکانی کرجائیں۔ ایمرجنسی صورتحال کے پیش نظر انتظامیہ نے تمام متعلقہ اداروں کو الرٹ کردیا ہے جبکہ شہریوں کو دریاؤں میں نہانے اور کشتی رانی سے گریز کرنے کی ہدایت کی ہے۔
میرپور ماتھیلو میں بھی دریائے سندھ میں گھوٹکی اور چشمہ بیراج کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے جس کے باعث کچے کے علاقے کے مکین پریشان ہیں۔
سندھ کے مختلف علاقوں جاڑو شیخ، نور لکھن، وستی جیون شاہ سمیت درجنوں دیہات اور ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں زیر آب آگئیں جبکہ کئی علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔ دیہاتوں کے مکینوں نے نقل مکانی کرنا شروع کردی ہے۔
انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کے مطابق بھارت کا چھوڑا ہوا پانی گلگت بلتستان کے ضلع خرمنگ سے دریائے سندھ میں شامل ہوگیا ہے اور طغیانی کی صورتحال ہے۔ تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح مزید بلند ہوگئی ہے اور انتہائی سطح پہنچنے میں صرف ایک فٹ گنجائش باقی ہے۔