یورپی پارلیمنٹ میں کشمیر کی صورتحال پر اجلاس منعقد ہوا جس میں 12 سال بعد مسئلہ کشمیر پر بحث کی گئی۔
یورپی یونین کے جنیوا میں ہونے والے اجلاس میں انسانی حقوق کونسل کی قرارداد کا جائزہ لیا گیا اور کہا گیا کہ مقبوضہ کشمیر میں صورتحال انتہائی نازک ہے۔ وزیر یورپی یونین تو پرائینن نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی المیہ پیدا ہوچکا ہے، جنوبی ایشیا میں علاقائی تعاون آج سب سے زیادہ اہم ہے، کشمیر کے مسئلے کا حل کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق چاہتے ہیں۔
وزیر یورپی یونین ویلا کارمینو نے کہا کہ یورپی یونین کی طرف سے مسئلہ کشمیر پر گفتگو اہم ہے۔ یورپی وزیر مسز ہینا نے کہا کہ 5 اگست کو بھارت نے مقبوضہ وادی کی حیثیت تبدیل کرنے کی کوشش کی، بھارت کے اس اقدام نے وادی کی صورتحال انتہائی خراب کردی، مقبوضہ وادی میں مواصلاتی نظام مسلسل منقطع ہے۔
یورپی وزیر مسز ڈاؤڈن نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی رپورٹس آرہی ہیں، مقبوضہ وادی میں مواصلاتی رابطے اور موبائل سروس منقطع ہے، بھارت سے کشمیریوں کو ان کا بنیادی حق آزادی دینے کا مطالبہ کرتے ہیں، مقبوضہ کشمیر میں 70 سال سے تنازع جاری ہے، حق خودارادیت کشمیری عوام کا حق ہے، ہماری ذمہ داری ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال میں بہتری کے لیے کردار ادا کریں۔