وزیراعظم نے اسلامی تعاون تنظیم پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیرمیں انسانی المیے سے بچنے کے لئے وہاں کی صورت حال پرسنجیدگی کامظاہرہ کرے۔
تفصیلات کے مطابق نیویارک میں اقوام متحدہ کے سالانہ اجلاس کے موقع پر وزیراعظم عمران خان نے او آئی سی رابطہ گروپ کے اعزاز میں اپنی طرف سے دیئے گئے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مودی انتظامیہ مقبوضہ وادی میں ریاستی دہشت گردی کررہی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ بھارتی فوج نے کشمیر کے 80 لاکھ افراد کوصرف مسلمان ہونے کی پاداش میں غیرقانونی طورپرمحصورکررکھا ہے،اگر یہ یورپی، مسیحی یا کسی غیر مسلم برادری سے تعلق رکھتے توعالمی برادری کا ردعمل اس کے برعکس ہوتا۔ اپنے خطاب میں وزیراعظم نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ کرفیو کے باعث کشمیر کے مسلمانوں کی نسل کشی کے شدیدخدشات ہیں، اس موقع پر دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے دعویداربھارت سے سوال کیا کہ کون سی جمہوریت شہریوں پرایسے مظالم کی اجازت دیتی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ بھارت جو مقبوضہ وادی میں کر رہا ہے 21 صدی میں ایسی بکواس کہیں نہیں، مسلمانوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر دنیا خاموش رہتی ہے۔ مسلمانوں کے حقوق کی بات پر دنیا اسلامی دہشت گردی کا نام لے کر جان چھڑاتی ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ آج کی ملاقات کا مقصد مسئلہ کشمیر پر مسلم ممالک کے مشترکہ پلان کی تشکیل ہے، 80 لاکھ کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہونے کے لیے مشترکہ حکمت عملی بنانا ہوگی۔ عالمی برادری کو کشمیریوں کو درپیش مصائب سے متعلق سمجھانا ہے۔