وزیرمملکت شہریار آفریدی نے رانا ثنا اللہ کیس میں گواہان کی جان کو خطرے میں قرار دیتے ہوئے کیس کو راولپنڈی منتقل کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر سیفران شہریار آفریدی نے کہا ہے کہ ا ے این ایف نے رانا ثنا اللہ کو پندرہ کلو ہیروئن سمیت گرفتار کیا، لیگی رہنما کےخلاف ثبوت اور گواہ موجود ہیں۔
شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ دفعہ 342 کے تحت ملزمان کے بیانات قلمبند کیے گئے، اے این ایف اور دیگر ادارے ملزموں کو سزا نہیں دے سکتے، ان کے خلاف ثبوت عدالت میں پیش کر دیئے، انہوں نے تو اپنے اثاثوں کو بھی کلیئر نہیں کرایا، رانا ثنااللہ کے پاس اربوں روپے کہاں سے آئے جبکہ ان کی ذرائع آمدنی کا کچھ پتہ نہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ جب سے سیاسی ڈرگ ڈیلر پر اے این ایف نے ہاتھ ڈالا ہے ، اے این ایف جیسے ادارے کا میڈیا ٹرائل کیا جارہا ہے، اے این ایف کا ٹرائل ہورہا ہے لیکن ملزم کا نہیں ہو رہا۔
وفاقی وزیر نے مطالبہ کیا کہ روزانہ کی بنیادوں پر ان کیسز کی سماعت ہونی چاہیے، چالان پیش ہوتے ہی ملزمان پر فرد جرم عائد کی جاتی ہے لیکن یہ ملک کا پہلا ٹرائل ہو گا جس میں ایک بھی گواہ کو طلب نہیں کیا گیا، آئین کے مطابق وردی پہننے والی فورس کو پارلیمنٹ میں بھی تنقید کا نشانہ نہیں بنایا جاسکتا، رانا ثنااللہ اے این ایف حکام کو دھمکیاں دے رہے ہیں، ہمارے گواہان کی زندگیوں کو خطرات ہیں۔
شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ رانا ثنااللہ کا کیس ہمارے لیے ٹیسٹ کیس ہے، وہ لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ گواہان کے تحفظ کے لئے کیس کو لاہور سے راولپنڈی منتقل کیا جائے یا ٹرائل جیل میں کیا جائے،۔
چیف جسٹس عدالت کو آرڈر کریں کہ استغاثہ کو ثبوت پیش کرنے کی اجازت دیں، رانا ثنااللہ کا ٹرائل روزانہ کی بنیاد پر کیا جائے، اے این ایف اہل کاروں کو دی جانے والی دھمکیوں کا نوٹس لیا جائے، آئی جی پنجاب فوری طور پر گواہان کو تحفظ فراہم کریں۔