چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا ہے کہ حکومت نے کالا دھن سفید کرنے کے راستے بند کیے تو پورے ملک میں شور مچ گیا۔
شبر زیدی نے کہا ہے کہ پراپرٹی ویلیو ایشن بڑھانے سے عام آدمی کا فائدہ ہوا لیکن کالا دھن رکھنے والوں کے لیے مشکلات ہوگئیں، پانچ بڑی برآمدی صنعتوں کو اب بھی سیلز ٹیکس کی چھوٹ حاصل ہے، ان کی مقامی فروخت کو ٹیکس کے دائرے میں لایا گیا تو واویلہ مچ گیا ، 50 ہزار روپے کی خریداری پر شناختی کارڈ کی شرط موخر نہیں کی بلکہ تادیبی کارروائیاں موخر کی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں زراعت ، خدمات ، ہول سیل اور ریٹیل سیکٹر سے ٹیکس نہیں مل رہا مینوفیکچرنگ کا شعبہ ٹیکسوں کا بوجھ اٹھارہا ہے، عوام اور ایف بی آر کے درمیان اعتماد کا فقدان ہے جسے دور کرنے کے لیے ایف بی آر کو ٹیکنالوجی اور آٹو میشن کے ذریعے بے چہرہ’’فیس لیس ‘‘ بنایا جارہا ہے۔
چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ حکومت پر کیا جانے والا یہ اعتراض غلط ہے کہ ہم نے مالیاتی نظام میں ایک ساتھ بہت سی تبدیلیاں کی ہیں، وفاقی بجٹ کے ذریعے صرف دو بنیادی کام کیے، پانچ بڑی برآمدی صنعتوں کی مقامی فروخت کو ٹیکس کے دائرے میں لانے کے لیے ایس آر او 1125پر نظر ثانی کی گئی۔ اس اقدام نے پاکستان میں کاروبار کی شکل تبدیل کرکے رکھ دی اسی طرح 50 ہزار روپے کی خریداری پر شناختی کارڈ کی شرط عائد کردی۔