عراقی شہر نجف میں مشتعل مظاہرین نے ایرانی قونصلیٹ کو آگ لگادی تاہم قونصل خانے کا عملہ وہاں سے بحفاظت نکلنے میں کامیاب ہوگیا۔
واضح رہے کہ عراق میں گزشتہ دو ماہ سے حکومت مخالف مظاہرے جاری ہیں جن میں اب تک تقریباً 350 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ یہ مظاہرے موجودہ عراقی وزیراعظم عبدالمہدی کی حکومت کا ایک سال مکمل ہونے پر احتجاج کےلیے دی جانے والی ایک آن لائن کال کے نتیجے میں شروع ہوئے جو اس وقت تک بغداد اور کربلا سمیت کئی دوسرے عراقی شہروں کو اپنی لپیٹ میں لے چکے ہیں۔
نجف میں ایرانی قونصل خانے پر حملہ کرنے والے مظاہرین عبدالمہدی کی حکومت میں بڑھتی ہوئی کرپشن، بے روزگاری اور مہنگائی کے خلاف احتجاج کرنے کے ساتھ ساتھ ایران مخالف نعرے بھی لگا رہے تھے۔ گزشتہ ماہ ایران نے عراقی مظاہرین سے کہا تھا کہ وہ ’قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے‘ حکومت تبدیل کرنے کےلیے مظاہرے جاری رکھیں۔
اس بیان کو ایران کی جانب سے عراق کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیا گیا، جس کے ردِعمل میں تین ہفتے قبل کربلا میں ایرانی قونصل خانہ نذرِ آتش کیا گیا، جس کے بعد گزشتہ روز مظاہرین نے نجف میں ایرانی سفارت خانے کو آگ لگا دی۔
واضح رہے کہ ایران اور عراق میں 1980 سے 1988 تک ایک طویل اور شدید جنگ جاری رہی جس کے بعد ان دونوں ممالک کے مابین تناؤ میں بتدریج کمی آئی۔ عراق میں ایران مخالف مظاہروں سے ایک بار پھر دو طرفہ کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے اور دونوں ممالک ایک دوسرے کے خلاف الزام تراشیوں میں مصروف ہیں۔