آج اردو کی مشہور ناول نویس، افسانہ نگار اور ڈرامہ نگار بانو قدسیہ کا 91 واں یوم پیدائش ہے۔ اردو ادب کی شاہکار تصنیف ’راجہ گدھ‘ اور دیگر بے شمار لازوال تصانیف کی خالق بانو قدسیہ 3 سال قبل خالق حقیقی سے جا ملی تھیں۔
ملک کی معروف افسانہ و ناول نگار بانو قدسیہ جو 28نومبر 1928ء کو فیروز پور بھارت میں پیدا ہوئیں کا یوم ولادت کل 28 نومبر بروز جمعرات کو منایا جا ئے گا۔بانو قدسیہ کے والد محترم بدر الزماں گورنمنٹ فارم کے ڈائریکٹر تھے جن کا انتقال 31 سال کی عمر میں ہوگیا تھا ۔ بانو قدسیہ نے ابتدائی تعلیم اپنے آبائی قصبے ہی میں حاصل کی۔
انہیں بچپن سے ہی کہانیاں لکھنے کا شوق تھا جبکہ انہوں نے پانچویں جماعت سے باقاعدہ لکھنا شروع کیا ۔ بانوقدسیہ نے ایف اے اسلامیہ کالج لاہور، جبکہ بی اے کنیئرڈ کالج لاہور سے کیا۔ 1949ء میں انہوں نے گورنمنٹ کالج لاہور میں ایم اے اردو میں داخلہ لیا جہاں وہ اشفاق احمد کی کلاس فیلو رہیں ۔ دسمبر 1956ء میںبانوقدسیہ کی شادی اشفاق احمد سے ہوگئی۔
بانوقدسیہ نے 27 کے قریب ناول ، کہانیاں اور ڈرامے لکھے۔ ان کی تصنیفات میں راجہ گدھ، سورج مکھی، فٹ پاتھ کی گھاس، ہجرتوں کے درمیان،موم کی کلیاں ، شہر بے مثال، بازگشت، امربیل، دوسرا دروازہ،تمثیل ،حاصل گھاٹ وغیرہ شامل ہیں ۔ان کی ادبی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان کی جانب سے انہیں 2003ء میں ستارہ امتیاز ، اور 2010ء میںہلال امتیاز سے نوازا گیا۔
2010ء میں ہی پاکستان اکیڈمی آف لیٹرزنے انہیں کمال فن ایوارڈ بھی دیا ۔ خاندانی ذرائع کے مطابق انہیں شوگر اور دل کا عارضہ تھا جس کے باعث ڈاکٹر ز کی تمام تر کوششوں کے باوجود وہ جانبر نہ ہوسکیں اور 4 فروری 2017ء کو 88 برس کی عمر میں اپنے خالق حقیقی سے جاملیں۔