کراچی: چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ہیں کہ اگر کراچی کی سرکلر ریلوے 6 ماہ میں نہیں چلائی تو وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کو توہین عدالت کا نوٹس بھیجیں گے۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ اچھی طرح سمجھ لیں وزیراعظم اور وزیراعلیٰ دونوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کریں گے اور یہ بات متعلق دونوں صاحبان کو بھی بتا دیں۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سرکلرریلوے کی بحالی سے متعلق معاملے کی سماعت ہوئی اور ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے رپورٹ عدالت میں جمع کرائی۔
چیف جسٹس کے ریمارکس سماعت کے دوران برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس آرڈر ہیں یہاں سے جیل بھیج دیں گے سوچ سمجھ کر منہ کھولیں، روزانہ خواب دیکھا رہے ہیں،
کیا افسری کررہے ہیں ایک درجن سے زائد دفعہ یقینی دہانی کرائی ہے، لکھ کر دے دیں کہ نہیں ہوسکتا تاکہ قصہ ختم ہو۔
سیکرٹری ریلوے نے بتایا کہ ہم کرنا چاہتے ہیں، ٹریفک کی روانی متاثر ہوگی چودہ ایل ویٹرز اور دس اسٹیشن ہونگے جن سے لوگ آئیں گے سرکلر ریلوے سے سفر کرسکیں گے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کو پتہ نہیں اس کا شہر میں کیا اثر ہوگا بچوں کی طرح لگے ہوئے ہیں یہ بنا دیتے ہیں، وہ بنا دیتے ہیں، کبھی کوئی یقین دہانی کبھی کوئی یقین دہانی کرادیتے ہیں۔
سپریم کورٹ کے سربراہ نے سیکرٹری ریلوے کو مخاطب کرتے ہوجو کہانی آپ بتا رہے ہیں سندھ حکومت نے سال بھر پہلے بتادیا تھا ہمیں اور ان کو پتہ تھا کہ زمین کی کیا حالات ہے۔
اٹارنی جنرل سندھ نے سرکلر ریلوے کی بحالی سے متعلق نقشہ عدالت میں پیش کیا جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ آئندہ سیشن میں آئیں گے تو کچھ اور ہوگا نقشہ۔ اے جی سندھ نے بتایا کہ سرکلر ریلوے جہاں جہاں زمین کے اوپر چلے گی وہ راستہ کلئیر ہے فینسنگ شروع ہوچکی ہے۔