اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما خواجہ آصف نے کہا ہے کہ استعفوں کا حتمی فیصلہ ہوچکا ہے۔ کب کیسے دینے ہیں یہ طے ہونا باقی ہے۔
ہم نیوز کے پروگرام’صبح سے آگے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آئین اور قانون میں ضمنی انتخابات کرانے کی گنجائش موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ 84 ممبرز ہیں اور اگر پیپلزپارٹی اور دیگر اتحادی جماعتوں کو بھی ملائیں تو130 ممبر بن جاتے ہیں۔ جب 130 استعفے آئیں گے تو حکومت کیلئے نئے الیکشن کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوگا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بھی ہو چکا ہے جب 1971 میں عوامی لیگ نے ضمنی انتخاب کرایا تھا۔
کیا پیپلزپارٹی استعفوں کے معاملے میں ساتھ دے گی؟ اس سوال کے جواب خواجہ آصف نے کہا کہ پیپلزپارٹی بھی اے پی سی کے فیصلوں میں شریک تھی اور وہ ان پر قائم رہے گی۔ ن لیگی رہنما نے کہا کہ استعفوں کا حتمی فیصلہ ہوچکا ہے لیکن یہ فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے کہ دینے کب ہیں۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ اپوزیشن کی تحریک اتنا زور پکڑے گی جو ہر چیز کو اپنے ساتھ بہا لے جائے گی۔
مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر ایاز صادق کا کہنا ہے کہ قیادت نے فیصلہ کیا تو ننانوے فیصد ارکان استعفیٰ دیں گے۔ لیکن ہوسکتا ہے کچھ غیرنظریاتی لوگ مستعفی نہ ہوں۔
ہم نیوز کے پروگرام ’بڑی بات عادل شاہ زیب کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی کے ارکان مستعفی نہ ہوئے تو وہ ان کا فیصلہ ہے، کسی بھی جماعت کو مجبور نہیں کرسکتے۔