اسلام آباد: بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے اور مقبوضہ وادی چنار کے فوجی محاصرے کو دو سال مکمل ہونے پر مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے پوری قوم آج یوم استحصال منا رہی ہے۔
یوم استحصال کشمیر پر ملک بھر میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی اور سڑکوں پر ٹریفک رک گئی۔ ریڈیو پاکستان اور ٹیلی وژن چینلز پر ایک منٹ کی خاموشی کے فوراً بعد پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر کے قومی ترانے بجائے گئے۔
بھارت کی مودی حکومت نے 5 اگست 2019 کو مقبوضہ کشمیر کو آئین میں حاصل خصوصی حیثیت ختم کردی تھی۔
مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم اور کشمیری عوام کے خلاف بھارت کے یکطرفہ غیر قانونی اقدامات کی مذمت کے لیے متعدد تقاریب منعقد کی گئیں۔
صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی نے اسلام آباد میں واک کی قیادت کی۔ واک کے شرکا نے سیاہ پٹیاں باندھی تھیں اور پاکستان اور آزاد کشمیر کے پرچم لہرائے تھے۔
شرکا سے خطاب میں صدر مملکت عارف علوی نے کہا کہ بھارت کشمیریوں پر مظالم کو بند کرے۔ 5 اگست کے اقدامات واپس لینے تک بھارت سے مذاکرات نہیں ہونگے۔
اسلام آباد میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی قیادت میں دفتر خارجہ سے پارلیمنٹ تک ریلی نکالی گئی، جس میں شہریوں کی بڑی تعداد میں شرکت کی۔
دوسری جانب آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی مخدوش صورتحال نے علاقائی سلامتی کو داوَ پر لگا دیا ہے۔
یوم استحصال کشمیر پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بدترین ریاستی جبر جاری ہے۔ مسئلہ کشمیر کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل کیے بغیر امن ممکن نہیں، بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں سے مقبوضہ کشمیر میں سیکیورٹی بحران پیدا ہو چکا ہے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت صوبائی دارالحکومتوں کی مرکزی شاہراہوں پر پوسٹرز اور بل بورڈز آویزاں کئے گئے ہیں جن پر کشمیری عوام کی حالت زار کو اجاگر کیا گیا ہے اور مقبوضہ وادی کشمیر میں بھارتی قابض فوج کے مظالم کو بے نقاب کیا گیا ہے۔