سپریم کورٹ نے گھی اورآئل کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق کیس میں لاہورہائیکورٹ کے انکوائری روکنے کے حکم کومعطل کردیا،عدالت نے قرار دیا کہ مسابقتی کمیشن اپنے اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے ملوں کے خلاف انکوائری کرے،لاہور ہائیکورٹ کے حکم میں چند خامیاں ہیں جن پر وضاحت حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی، مسابقتی کمیشن کے وکیل نے دلائل دیئے کہ وزیر اعظم پورٹل پر اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ کی شکایت آئی۔
مسابقتی کمیشن نے شکایت پر 117 ملوں کے خلاف انکوائری شروع کی، 117 گھی ملوں کو معلومات کیلئے خط لکھے،گھی ملوں کے جوابی خطوط پر گھی کی قیمتوں میں اضافہ کی تحقیقات شروع کی۔
جسٹس منصورعلی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ گھی ملوں کو معلوماتی خطوط لکھنے سے پہلے اتھارٹی نے حکم پاس کیا،جوائنٹ ڈائریکٹر کو تحقیقات کا آغاز کرنے کا اختیار کس نے دیا؟
مسابقتی کمیشن کے وکیل نے بتایا کہ لاہور ہائیکورٹ کے حکم کے بعد گھی ملوں کیخلاف انکوائریاں رک گئی ہیں۔
جسٹس منصورعلی شاہ نے استفسار کیا کہ آپ نے نوٹس بھیجا اور اس میں بتایا نہیں کہ ملوں کو کیوں طلب کر رہے ہیں، اگر انکوائری کے آغاز میں ڈھانچہ برقرار نہ رہے تو انکوائری کیسے برقرار رہے گی،کمیشن نے قیمتوں میں اضافہ کی انکوائری کرنی ہے تو پہلے ملوں کو اس کی وجوہات بتائے۔
جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کا حکم معطل کر رہے ہیں کمیشن انکوائری کرے۔