سینیٹ نے نیب اور الیکشن ایکٹ ترمیمی بل اتفاق رائے سے منظور کرلیا۔
ایوان میں اپوزیشن کی جانب سے شور شرابہ بھی کیا گیا ۔
اپویشن ارکان چیئرمین سینیٹ کی نشست کے سامنے پہنچ گئے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی نے نیب قوانین میں ترامیم اور الیکشن ترمیمی بل 2022 منظور کر لیا ہے، الیکشن ترمیمی کے تحت الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) اور اوورسیز ووٹنگ سے متعلق گزشتہ حکومت کی ترامیم ختم کردی گئی ہیں۔
نیب ترمیمی بل کےتحت چیئرمین نیب کی 3 سالہ مدت کے بعد اسی شخص کو دوبارہ چیئرمین نیب نہیں لگایا جائے گا، ریمانڈ کی مدت کو 90 دن سے کم کرکے 14دن کر دیا گیا ہے، ٹیکس معاملات، وفاقی وصوبائی کابینہ کے فیصلے اور ترقیاتی منصوبے نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں ہوں گے ۔
جمعرات کو پارلیمانی امور کے وزیر مرتضیٰ جاوید عباسی نے الیکشن ترمیمی بل اسمبلی میں پیش کیا، انتخابات ایکٹ 2017 کے سیکشن 94 اور سیکشن 103 میں ترامیم کی گئی ہیں۔
بل پیش کرنے سے قبل مرتضیٰ جاوید عباسی نے متعلقہ قائمہ کمیٹی کو نظرانداز کرتے ہوئے بل کو براہ راست سینیٹ میں منظوری کے لیے بھیجنے کی اجازت دینے کی تحریک پیش کی، قومی اسمبلی میں بھی قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی گئی۔
اس موقع پر وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کا ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پیش کیا گیا بل الیکشنز ایکٹ 2017 کو اِن ترامیم سے پہلے کی شکل میں بحال کرنے کی کوشش ہے جس سے آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات یقینی بنائے جا سکیں گے ۔
ای وی ایم مشین پر الیکشن کمیشن میں بہت سے اعتراضات اٹھائے گئے‘پورے ملک میں ایک ہی وقت میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں۔ حکومت ٹیکنالوجی کے استعمال کے خلاف نہیں ہے‘ ہمیں صرف ٹیکنالوجی کے غلط استعمال پرخدشات ہیں‘ .
انہوں نے کہا کہ سمندر پار پاکستانی ملک کا قیمتی اثاثہ ہیں اور حکومت ان سے ووٹ کا حق چھیننے پر یقین نہیں رکھتی‘انتخابی اصلاحات کے لیے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دے دی ہے، کمیٹی میں تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی ہے، کمیٹی میں صرف وہ شامل نہیں جو باہر درختوں اور املاک کو آگ لگا رہے ہیں۔
قومی اسمبلی اجلاس میں الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کے بل کی شق وار منظوری لی گئی اور بل کی منظوری کے بعد الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور اوورسیز پاکستانیوں کی ووٹنگ سے متعلق سابق حکومت کی ترامیم ختم ہو گئیں۔
دریں اثناءقومی اسمبلی میں قومی احتساب بیورو (نیب) آرڈیننس1999ء میں ترمیم کا بل کثرت رائےسے منظور کرلیا گیا۔
بل کے مطابق نئے چیئرمین کی تقرری کیلئے مشاورت چیئرمین کی مدت ختم ہونے سے 2 ماہ پہلے شروع کی جائے گی اور یہ عمل 40 روز میں مکمل کرنا ہوگا۔
بل کے مطابق وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر میں اتفاق رائے نہ ہونے پر تقرر کا معاملہ پارلیمانی کمیٹی کو جائےگا۔ پارلیمانی کمیٹی چیئرمین نیب کا نام 30 روز میں فائنل کرے گی۔