سینیٹ اجلاس میں حکومت کو اس وقت شکست کا سامنا کرنا پڑا جب چھوٹے صوبوں کے لیے قرضوں کی فراہمی کو بڑھانے کا بل اس کی مخالفت کے باوجود ایوان سے منظور کرلیا گیا۔
پاک الرٹز کی رپورٹ کے مطابق حکومت کی جانب سے بل کی مخالفت تکنیکی بنیادوں پر کی جا رہی تھی، اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ترمیمی) بل کو زیر غور لانے کی تحریک کو 20 کے مقابلے میں 26 ارکان کی اکثریت سے منظور کیا گیا جب کہ 2 ارکان نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
ایوان میں بل کو پیش کرنے والے سینیٹر محسن عزیز نے بل کا مقصد بتاتے ہوئے کہا کہ کمرشل بینکوں کے مجموعی قرضے کے پورٹ فولیو میں 2 صوبوں یعنی خیبر پختونخوا اور بلوچستان کا حصہ صرف 1.35 فیصد ہے جب کہ باقی 98.65 فیصد قرضہ پنجاب اور سندھ کو دیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال صنعت کاروں کو اپنی صنعتیں دوسرے صوبوں میں منتقل کرنے پر مجبور کر رہی ہے۔
سابق وزیر خزانہ شوکت فیاض ترین نے کہا کہ وسائل کی تقسیم کا مسئلہ صرف خیبر پختونخوا اور بلوچستان کا نہیں ہے بلکہ جنوبی پنجاب، شمالی سندھ، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے لوگوں کو بھی اس مسئلے کا سامنا ہے۔