حکومت نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی تشکیل دے دی ہے، شہباز شریف سمیت 30 ارکان پی اے سی میں شامل ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے بالآخر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی تشکیل دیدی جس میں شہباز شریف سمیت قومی اسمبلی و سینیٹ کے 30 ارکان شامل ہیں۔
موصول ہونیوالی دستاویز کے مطابق پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں شہباز شریف، سید فخر امام، سردار نصر اللہ خان دریشک، ریاض فتیانہ، ملک محمد عامر ڈوگر، منزہ حسن، نور عالم خان، خواجہ شیراز محمود اور اعجاز احمد شاہ شامل ہیں۔
نوٹیفکیشن کے مطابق خواجہ محمد آصف، ایاز صادق تنویر حسین، شیخ روحیل اصغر، راجہ پرویز اشرف، سید نوید قمر، سید حسین طارق، حنا ربانی کھر، سردار اختر مینگل اور چوہدری حسین الٰہی بھی پی اے سی کا حصہ ہوں گے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں اقبال محمد علی خان، شاہدہ اختر علی، علی نواز شاہ، طلحہ محمود، مشاہد حسین سید، شیری رحمان، سید شبلی فراز، سیمی ایزدی اور احمد خان بھی شامل ہیں۔کمیٹی کا پہلا اجلاس آج دن گیارہ بجے طلب کیا گیا ہے، جس میں شہباز شریف کو بلا مقابلہ چیئرمین منتخب کرایا جائے گا۔
اس سے قبل حکومت نے قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین بنانے سے انکار کردیا تھا، ان کا مؤقف تھا کہ سابقہ ن لیگ حکومت کے منصوبوں کا آڈٹ شہباز شریف نہیں کرسکتے، حکومت نے بلاول بھٹو زرداری کو بھی پی اے سی کا چیئرمین بننے کی پیشکش کی تھی تاہم پیپلزپارٹی نے اس سے انکار کردیا تھا۔چند روز قبل شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی میں اپنے پچھلے مؤقف سے پیچھے ہٹتے ہوئے شہباز شریف کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین بنانے پر رضا مندی ظاہر کی تھی، وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اسمبلی امور میں رکاوٹ دور کرنے کیلئے شہباز شریف کو چیئرمین پی اے سی بنانے کا فیصلہ کیا۔