نگران پنجاب حکومت کی جانب سے عمران خان کو ان کے گھر میں چھپے مبینہ 30-40 دہشت گردوں کے حوالے کرنے کے لیے دی گئی 24 گھنٹے کی ڈیڈ لائن جمعرات کی دوپہر 2 بجے ختم ہو گئی، لاہور پولیس کو رات گئے تک مجوزہ آپریشن شروع کرنے کا کوئی حکم نہیں ملا۔
پولیس حکام آپریشن میں تاخیر کا باعث بننے والے عوامل کے بارے میں میڈیا کے سوالات سے بچنے کی بھرپور کوششیں کر رہے ہیں۔
پنجاب پولیس نے بتایا تھا کہ ’پی ٹی آئی سربراہ کی رہائش گاہ سے مشتبہ افراد کی گرفتاری کے لیے پولیس آپریشن شروع کرنے کا ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا‘۔
اس کے علاوہ، پولیس نے دعویٰ کیا کہ اس نے 9 مئی کو تشدد کے سلسلے میں مطلوب آٹھ مشتبہ افراد کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ عمران خان کی رہائش گاہ سے فرار ہو رہے تھے۔
عامر میر نے ایک بیان میں کہا کہ یہ ’دہشت گرد‘ 9 مئی کو لاہور میں کور کمانڈر ہاؤس پر حملے میں ملوث تھے۔
ایس پی حسن جاوید نے زمان پارک کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے گرفتاری کی تصدیق کرتے کہا کہ مشتبہ افراد سے پولیس کی جانب سے فوجی تنصیبات اور دیگر املاک پر حملوں سے متعلق درج مقدمات میں پوچھ گچھ کی جائے گی۔