اسلام آباد سپریم کورٹ میں تاحیات نااہلی سے متعلق کیس میں اٹارنی جنرل اورایڈووکیٹ جنرلز نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کےمطابق پانچ سال نااہلی کی تائید کردی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں آرٹیکل 62 ون ایف کےتحت تاحیات نااہلی سےمتعلق کیس کی سماعت جاری ہے، چیف جسٹس قاضی فائزعیسٰی کی سربراہی میں 7 رکنی لارجربینچ سماعت کررہا ہے۔
لارجربینچ میں جسٹس منصورعلی شاہ،جسٹس یحییٰ آفریدی،جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال مندوخیل،جسٹس محمدعلی مظہر ،جسٹس مسرت ہلالی شامل ہیں۔
سماعت کے آغاز میں اٹارنی جنرل نے کہاکہ آرٹیکل 62ون ایف کےتحت نااہلی کی سزا5سال کی قانون سازی سپورٹ کررہےہیں، نواز شریف کی تاحیات نااہلی کے فیصلے پر نظر ثانی ہونی چاہیے۔
اٹارنی جنرل کی تاحیات نااہلی کی تشریح کے فیصلے کے دوبارہ جائزے کی استدعا کی ، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا اٹارنی جنرل، آپ کا مؤقف کیا ہے کہ الیکشن ایکٹ چلناچاہیے یا سپریم کورٹ فیصلے؟ تو اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت سے درخواست ہے کہ تاحیات نااہلی کے فیصلے کا دوبارہ جائزہ لے، الیکشن ایکٹ کی تائید کروں گا کیونکہ یہ وفاق کا بنایا گیا قانون ہے۔
میربادشاہ قیصرانی کیخلاف درخواست گزار وکیل ثاقب جیلانی نے بھی تاحیات نااہلی کی مخالفت کردی اور کہا کہ میر بادشاہ قیصرانی کیخلاف 2018 میں درخواست دائر کی ، ان کیخلاف2018میں 62ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کا فیصلہ آیا، اب الیکشن ایکٹ میں سیکشن 232 شامل ہو چکا ہے ،اس لیے تاحیات نااہلی کی حد تک استدعا کی پیروی نہیں کر رہا۔
چیف جسٹس نے سوال کیا درخواست گزاروں میں سے کون کون تاحیات نااہلی کی حمایت کرتا ہے؟ درخواست گزار ثنااللہ بلوچ،ایڈووکیٹ خرم رضا ،عثمان کریم نے تاحیات نااہلی کی حمایت کردی۔
اٹارنی جنرل نے دلائل میں کہا الیکشن ایکٹ میں دی گئی نااہلی مدت کی حمایت کرتا ہوں ،عدالت سمیع اللہ بلوچ کے مقدمے پر نظر ثانی کرے، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ معاملے پر ایڈووکیٹ جنرلز کا موقف بھی لے لیتے ہیں، آپ اٹارنی جنرل کے موقف کی حمایت کرینگے یا مخالفت؟ تو ایڈوکیٹ جنرلز نے اٹارنی جنرل کی موقف کی تائید کردی۔