پاکستان تحریک انصاف ٹی آئی لیول پلیئنگ فیلڈ کے تحت الیکشن کمیشن کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی درخواست سماعت سے قبل ہی واپس لے لی۔ چیف جسٹس اور پی ٹی آئی کے وکیل میں تلخ مکالمہ بھی ہوا۔
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے الیکشن کمیشن کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کے لیے دائر درخواست پرسماعت چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کرنی تھی
عدالت نے الیکشن کمیشن اور چیف سیکرٹری پنجاب کی رپورٹس پر جواب طلب کررکھا تھا۔
سماعت سے قبل ہی پی ٹی آئی وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ جمہوریت اورعوام کی بقاء کیلئےعوام کی عدالت جانا چاہتے ہیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کیس چلانا چاہتے ہیں یا نہیں؟۔
اس پر لطیف کھوسہ نے جواب دیا کہ، مجھے ہدایات ملی ہیں کہ درخواست واپس لے لی جائے۔آپ کی بہت مہربانی بہت شکریہ۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ نےعدالتی فیصلہ تسلیم کرناہےکریں ، نہیں کرنانہ کریں۔
اس پر لطیف کھوسہ نے کہا کہ آپ نے تو پی ٹی آئی کی فیلڈ ہی چھین لی، تحریک انصاف کا شیرازہ ہی بکھیردیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن صرف انتخابی نشان واپس لے سکتا ہے ایک جماعت کوپارلیمان سے باہرکرکے پابندی عائد کی جارہی ہے۔ پی ٹی آئی کےتمام امیدوار آزاد انتخابات لڑیں گے اور کنفیوژن کا شکارہوں گے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ کیا آپ کو لگتا ہے انتخابات شفاف نہیں ہیں؟
اس پرپی ٹی آئی وکیل نے جواب دیا کہ انتخابات بالکل غیرمنصفانہ ہیں، ہم نے عدلیہ کیلئے خون دیا، قربانیاں دیں۔
اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اب آپ ہمیں بھی بولنے کی اجازت دیں، دوسرے کیس کی بات اس کیس میں کرنا مناسب نہیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کا ملبہ ہم پر نہ ڈالیں۔
اس پرلطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ، عدالت کے فیصلےسے جمہوریت تباہ ہو جائے گی۔