لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے دیا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس ملک شہزاد احمد خان کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے خلاف درخواست کی سماعت کی، شہباز شریف کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ نیب نے جب شہباز شریف کو بلایا تو شہباز شریف پیش ہوئے پھر بھی نام ای سی ایل میں ڈالا گیا۔
وکیل شہباز شریف نے کہا کہ حکومت نے ضمانت منظور ہونے کے فوری بعد شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا، نیب والے تو مذاق کر رہے ہیں، نواز شریف بھی اپنی بیمار بیوی کو چھوڑ کر پاکستان آئے تھے جب کہ وزیر اعظم عمران خان ہر روز کہتے ہیں کہ شہباز شریف کو فکس کرنا ہے۔
عدالت نے نیب وکیل سے استفسار کیا کہ کیا شہباز شریف کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کی تحقیقات بھی کی جا رہی ہیں، نیب کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 23 اکتوبر کو آمدن سے زائد اثاثوں کی انکوائری شروع کی جو اب بھی جاری ہے، شہباز شریف کے اکاؤنٹس سے مشکوک ٹرانزیکشنز ہوئی ہیں۔
عدالت نے فریقین کا موقف سننے کے بعد صدر مسلم لیگ (ن) اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیدیا۔
واضح رہے کہ نیب نے شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی سفارش کی تھی جس کے بعد وزارت داخلہ نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کیا تھا۔