سندھ ہائی کورٹ نے پرایئویٹ اسکولوں کو ایک ماہ سے ذائد فیس وصولی سے روک دیا، عدالت نے پرایئویٹ اسکولز کی جانب سے دو، دو اور تین تین ماہ کی فیس طلب کرنے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔
پرائویٹ اسکولز کی جانب سے فیسوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس عقیل عباسی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آپ لوگ تو ٹیکس کے محکمہ سے بھی آگے نکل گئے ہیں، عدالتی حکم کی خلاف ورزی نہ کریں، ابھی نرمی سے کام کے رہے ہیں سختی پر مجبور نہ کریں ۔
جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ کیا آپ اساتذہ کو بھی تین ماہ کی تنخواہ ایڈوانس میں دیتے ہیں ؟؟ ان سے تو 50 ہزار روپے پر دستخط کرا کے 25 ہزار روپے دیتے ہیں اور طلبہ کو تین ماہ کی فیس کا چالان ؟کیا آپ لوگ سپریم کورٹ سے حق میں فیصلہ آنے کا انتظار کررہے ؟
فائونڈیشن پبلک اسکول کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ کیمبرج طلبہ کے امتحانات مئی میں ہوں گے، اس لیے تین ماہ کا چالان کرے کیا گیا ۔
اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ اگر مئی میں سیشن ختم ہوجاۓ گا تو جون اور جولائی کی فیس کا کیا جواز ؟؟؟سیشن ختم ہونے کے بعد تو فیس ہی غیر قانونی ہوگی ،ہم بار بار سمجھا رہے ہیں مگر آپ لوگ سمجھنے کو تیار نہیں ہیں۔
بعد ازاں عدالت نے اسکول انتظامیہ کو نیا چالان جاری کرنے کیلئے 15 اپریل تک مہلت دے دی