سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ ٹرائل 2 سال تک مکمل نہ ہو تو ملزم ضمانت کا حق دار ہے۔
ضمانت کے حوالے سے کیس کی سماعت میں عدالت عظمی نے اہم فیصلہ جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ضابطہ فوجداری قانون کے تحت اگر ٹرائل 2 سال تک مکمل نہ ہو تو ملزم ضمانت کا حق دار ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ کی جانب سے صادر کیے گئے فیصلے کے مطابق ضابطہ فوجداری قانون میں ٹرائل میں تاخیر کی حوصلہ شکنی کی گئی ہے۔
جن قانونی وجوہات کی بنیاد پر ضمانت کی درخواست خارج ہو، انہی وجوہات کو بنیاد بنا کر دوبارہ ضمانت نہیں دی جاسکتی اور اگر کسی گراؤنڈ پر عدالت میں دی گئی ضمانت کی درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج کردی جائے، اسی گراؤنڈ پر دوبارہ ضمانت کی درخواست نہیں دی جاسکتی۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ ٹرائل میں تاخیر کی بنیاد پر ضمانت دی جاسکتی ہے۔ بعد ازاں عدالت نے قتل کے واقعے میں گرفتار ملزم محمد عثمان کی 2 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت کی درخواست منظور کرلی۔