پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اعظم سواتی کو ڈسٹرکٹ جیل سے رہائی کے فوری بعد دوبارہ گرفتار کرلیا گیا.
ٹیکسلا پولیس نے سابق سینیٹر کو نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔ تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ جیل اٹک میں قید سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی رہنماء اعظم سواتی کو ضمانت ملنے کے بعد آج عدالتی حکم پر رہا کیا گیا لیکن رہائی کے فوری بعد جیل کے باہر سے انہیں دوبارہ گرفتار کرلیا گیا، اس بار پی ٹی آئی رہنماء کو ٹیکسلا پولیس نے گرفتار کیا ہے.
گرفتاری کے بعد پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کو نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔
بتایا جارہا ہے کہ عدالت نے پی ٹی آئی رہنماء اعظم سواتی کی 8 کیسز میں ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں فوری رہا کرنے کا حکم دیا تھا، انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے اعظم سواتی کے خلاف ڈی چوک احتجاج میں مالی معاونت پر درج مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی، جہاں پراسیکیوٹر راجہ نوید اور اعظم سواتی کے وکیل سہیل ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے.
پراسیکیوٹر راجا نوید کی جانب سے اعظم سواتی کی ضمانت کی مخالفت کی گئی، تاہم عدالت نے 20، 20 ہزار مچلکوں کے عوض 8 مقدمات میں اعظم سواتی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرلی۔
ادھر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق سینیٹر اعظم سواتی کے عدالتی اوقات کے بعد دیے گئے جسمانی ریمانڈ کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی جہاں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ارباب محمد طاہر نے کیس کی سماعت کی.
انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین کی وضاحت عدالت میں پیش کی گئی، جس میں کہا گیا کہ تمام مقدمات کا ریکارڈ طلب کیا، اگر حتمی طور پر ساڑھے چھ بجے جسمانی ریمانڈ دیا گیا تو پھر کیا غلط ہے؟ 13 مقدمات تھے اس تمام عمل میں وقت تو لگتا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ دوران سماعت جسٹرار آفس نے کیس کے فریقین کو نوٹس جاری کرنے کے معاملے کی انکوائری رپورٹ جمع کروائی، جس میں رجسٹرار آفس نے بتایا کہ نوٹس جاری کر دیے گئے تھے، جسٹس حسن اورنگزیب نے پراسیکیوٹر جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ’اب آپ دیکھ لیں آپ نے اپنے آفس سے متعلق کیا کارروائی کرنی ہے‘، تاہم پراسیکیوٹر جنرل اسلام آباد نے جواب دیا کہ ’میں نے باقاعدہ چیک کیا لیکن کوئی نوٹس ہمیں موصول نہیں ہوا تھا‘، اس پر عدالت نے رجسٹرار ہائیکورٹ کو نوٹسز پراسیکیوٹر جنرل آفس سمیت فریقین کو موصول ہونے سے متعلق انکوائری کرنے کا حکم دے دیا۔