پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وفاق میں حکمران اتحاد میں شامل بلاول بھٹو زرداری نے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کرکے مدارس رجسٹریشن کے بل کے معاملے پر بات چیت کی۔
نیوز رپورٹ کے مطابق ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن مدارس رجسٹریشن بل پر صدر مملکت آصف علی زرداری کی جانب سے دستخط نہ کرنے پر نالاں ہیں۔
اس سلسلسے میں بلاول بھٹو نے مولانافضل الرحمٰن سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی جس میں مدارس کی رجسٹریشن کے بل کے معاملے پر بات کی گئی۔
بلاول بھٹو سربراہ جے یو آئی (ف) کو مدارس کی رجسٹریشن پر بریفنگ دی جب کہ اس سے قبل دونوں سیاسی رہنماؤں کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ بھی ہوچکا ہے۔
دونوں رہنماؤں کی ملاقات 2 گھنٹے تک جاری رہی جس کے بعد بلاول بھٹو میڈیا سے گفتگو کیے بغیر روانہ ہوگئے۔
رہنما جے یو آئی (ف) سینیٹر کامران مرتضیٰ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ مدارس کے معاملے پر بلاول بھٹو پہلے کی طرح اب بھی ساتھ ہیں، صدر مملکت پیپلزپارٹی کا نہیں ریاست کا ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا تھا کہ 26ویں ترمیم کی منظوری کے دوران جن نکات پر حکومت قانون سازی سے دست بردار ہوئی، ایکٹ ذریعے ان کی منظوری اور دینی مدارس کے متفقہ ڈرافٹ پر اعتراضات حکومت کے لیے وبال بن سکتے ہیں۔
اس سوال پر کہ مدارس کے حوالے سے بل پر اب تک صدر مملکت آصف زرداری نے دستخط نہیں کیے، جواب دیتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اگر کل تک دستخط نہیں کیے تو پھر آنے والی اپنی کانفرنس میں اس پر بات کریں گے۔
ایک اور سوال پر ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے تو اپنا کام، اپنی نیت دکھا دی جن چیزوں پر وہ 26ویں ترمیم میں دست بردار ہوئے، 56 کلاز میں سے وہ صرف 22 پر متفق ہوئی، ان میں 5 کا بعد میں ہم نے اضافہ کیا، اس کے بعد پھر قانون سازی کرنا اور ایکٹ کے ذریعے ایسے قوانین پاس کرنا جو آئین کی روح اور 26 ویں ترمیم کی روح کے منافی ہے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ان قوانین پر تو آصف زرداری دستخط کریں اور دینی مدارس کے اس ڈرافٹ پر جو الیکشن سے پہلے پی ڈی ایم کے دور حکومت میں پیپلز پارٹی کی موجودگی میں طے ہوا تھا اور اس پر اتفاق رائے پیدا ہوا تھا، 5 گھنٹے بلاول ہاؤس میں میٹنگ کرکے اس پر اتفاق رائے ہوا، 5 گھنٹے ہم نے لاہور میں میاں نواز شریف کے گھر میں اس پر اتفاق کیا، آج اس پر اعتراضات اٹھا رہے ہیں، یہ چیزیں ان کے لیے وبال بن سکتی ہیں، اتنا بھی آسان نہیں ہے لیکن میں نے کہا ہے کہ میں کل اس پر بات کروں گا۔