کراچی کی اینٹی کرپشن کورٹ نے سابق وزیراعظم اور چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی سمیت تمام ملزمان کو ٹڈاپ کیسز میں بری کر دیا، جبکہ مفرور ملزمان کے مقدمات کو الگ کر دیا گیا۔
یوسف رضا گیلانی کے وکیل فاروق ایچ نائیک کے مطابق ان پر 50 لاکھ روپے کمیشن لینے کا الزام تھا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ گیلانی کے اکاؤنٹ میں کوئی رقم منتقل نہیں ہوئی، اگر ہوتی تو ضبط کر لی جاتی۔ عدالت نے کہا کہ ہائی کورٹ سے بھی مقدمات کا ریکارڈ منگوا کر یکساں نوعیت کے تمام کیسز پر فیصلہ سنایا جائے گا۔
جج کا کہنا تھا کہ ان مقدمات میں کئی افراد شیطان کے بہکاوے میں آ کر شامل ہوئے، جنہیں بعد میں گواہ سے ملزم بنا دیا گیا۔ عدالت نے کہا کہ کئی ملزمان کو سیاسی بنیادوں پر شامل کیا گیا، اور جن کے اکاؤنٹس میں رقم منتقل ہوئی، ان سے رقم واپس لی گئی۔
فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ وہ ایف آئی اے سے اپیل واپس لینے کی درخواست کریں گے۔ جج نے مزید کہا کہ اگر یہ مقدمات کسی اور عدالت میں منتقل ہوتے تو ملزمان مزید 14 سال مقدمات کا سامنا کرتے۔
عدالت سے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ انہیں اپنی بریت سے زیادہ ان بے گناہ افراد کی بریت پر خوشی ہے جو سالوں سے مقدمات کا سامنا کر رہے تھے۔ انہوں نے عدالت سے اپیل کی کہ مرحوم مخدوم امین فہیم کو بھی بری افراد میں شامل کیا جائے، جس سے جج نے اتفاق کیا۔
صحافی کے سوال پر گیلانی نے کہا کہ جنہوں نے ان کے خلاف کیسز بنائے، آج وہی ان کے اتحادی ہیں، اور اتحادیوں کو چھوڑا نہیں جاتا، نہ ان کے خلاف سازش کی جاتی ہے۔
یوسف رضا گیلانی نے مزید کہا کہ وہ قانون میں یہ ترمیم کرا چکے ہیں کہ وعدہ معاف گواہ بن کر الزام ثابت نہ کر پانے والے افراد کو بھی مجرم جیسی سزا دی جائے۔