رواں ماہ 15 جولائی کو حکومت کی جانب سے پیٹرول کی قیمت میں 5 روپے 36 پیسے فی لیٹر کا بڑا اضافہ کیا گیا تھا جس پر عوام کے ساتھ ساتھ سیاسی جماعتوں کی جانب سے بھی حکومت پر سخت تنقید کی گئی تھی، تاہم اب پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 9 سے 10 روپے فی لیٹر کمی کی بات کی جارہی ہے۔
عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں اور ڈالر کے موجودہ تبادلہ نرخ کا تجزیہ کرتے ہوئے اس امکان پر غور کیا جا رہا ہے کہ آیا واقعی پیٹرول کی قیمت میں ایک اور خاطر خواہ کمی متوقع ہے یا نہیں۔
حکومت ہر 15 روز بعد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں رد و بدل کا فیصلہ کرتی ہے اور 15 جولائی کو جب آخری بار قیمتوں میں تبدیلی کی گئی تھی تو اس وقت خام تیل کی قیمت 66.70 ڈالر فی بیرل تھی، جو اب بڑے اضافے کے بعد 70.25 ڈالر فی بیرل ہوچکی ہے۔
اسی طرح 15 جولائی کو ڈالر کا ریٹ 284.7 روپے تھا، جو اب کم ہوکر 283.19 روپے ہوگیا ہے۔ آئی ایم ایف معاہدے کے مطابق حکومت نے پیٹرولیم لیوی کو بھی 75 روپے سے مرحلہ وار بڑھا کر 100 روپے کرنا ہے اس لیے یہ بھی امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ اس مرتبہ ڈھائی سے 5 روپے تک پیٹرولیم لیوی بھی عائد کردی جائے۔
ماہرینِ معیشت کے مطابق، خام تیل کی قیمت میں 4 ڈالر کے بڑے اضافے اور ڈالر کے نرخ میں معمولی کمی کے باعث پیٹرول کی قیمت میں 9 روپے کی کمی تو ممکن نظر نہیں آرہی، البتہ 2 سے 3 روپے فی لیٹر تک کا اضافہ متوقع ہے۔ تاہم وزارتِ خزانہ قیمتوں میں کسی قسم کی کمی یا اضافے کا حتمی فیصلہ اوگرا کی سفارش پر 31 جولائی کی شب کرے گی۔
یہ بھی واضح رہے کہ حالیہ بجٹ سے قبل حکومت نے آئی ایم ایف سے مذاکرات کے دوران یہ طے کیا تھا کہ آئندہ مالی سال میں پیٹرولیم لیوی کو بتدریج 100 روپے فی لیٹر تک بڑھایا جائے گا، اگرچہ فی الحال مکمل 100 روپے لیوی لاگو نہیں ہوئی، لیکن موجودہ قیمت میں 75 روپے 52 پیسے پیٹرولیم لیوی اور 2 روپے 50 پیسے کلائمیٹ سپورٹ لیوی شامل ہیں، جو صارفین سے وصول کی جا رہی ہیں۔