متحدہ قومی موومنٹ سے علیحدہ ہونے والے دھڑوں نے انضمام کرلیا، مصطفیٰ کمال نے پاک سرزمین پارٹی اور فاروق ستار نے تنظیم بحالی کمیٹی کو ایم کیو ایم پاکستان میں ضم کرنے اور خالد مقبول صدیقی کی سربراہی میں کام کرنے کا اعلان کیا جبکہ ایم کیو ایم پاکستان کے کنونیئر نے کہا کہ ان حلقہ بندیوں کے ساتھ 15 جنوری کو کراچی اور حیدرآباد میں نہیں ہونے دیں گے‘۔
ایم کیو ایم پاکستان کے عارضی مرکز بہادرآباد سے متصل پارک میں خالد مقبول صدیقی، مصطفیٰ کمال، فاروق ستار سمیت دیگر قائدین نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ جس میں خالد مقبول صدیقی نے تمام شرکا کی آمد پر اُن کا شکریہ ادا کیا۔
ایم کیو ایم پاکستان کے کنونیئر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پانچ سال سے شہری سندھ کی عوام کا استحصال کیا جارہا رہا ہے، داستان پچاس سال پرانی ہے، پانچ سال میں ایم کیوایم منتشر رہی، حالات بد سے بد تر ہوئے، ان حالات میں آواز سے آواز ملانے کی ضرورت تھی، کراچی منی پاکستان ہے جہاں ہر زبان بولنے والا بستا ہے‘۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پاکستان کی خاطر ہم نے ہجرت کی، ہم سب کی مشترکہ کاوشیں رنگ لائی، مصطفی کمال انیس قائم خانی اور ڈاکٹر فاروق ستار بہت سے امید لیکر آج یہاں قوم کے سامنے آئے ہیں، قومی جدوجہد میں مل کر ہم سے حصہ ڈالیں گے، پاکستان بنایا تھا اور پاکستان بچانے کی ذمہ داری ہم پر ہی ہے۔
پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفیٰ کمال نے کہا کہ آج کادن پاکستان کی تاریخ میں اہم دن کے طورپر لکھا جائے گا، چودہ اگست کو ایم کیوایم چھوڑ کر گیا،کوئی ذاتی رنجش لڑائی نہیں تھی، تین مارچ دوہزارسولہ کو اپنی قوم کی بقاء کیلئے جومناسب لگا وہ کیا، اس شہر کو اسلئے آزاد نہیں کرایا تھا کہ آصف علی زرداری اس پر قبضہ کرلیں۔
انہوں نے کہا کہ ’کوئی ڈسٹرکٹ سینٹرل تو کوئی ڈسٹرکٹ کورنگی پر قبضہ کرنے کا خواب دیکھنے لگا، آج مصطفی کمال اور اسکے ساتھئ ایک اور ہجرت کرنے آئے ہیں، ہم پاک سرزمین پارٹی سے ایم کیوایم میں ہجرت کرنے آئے ہیں، آصف علی زرداری اپنے وزیروں کو سمجھائیں کہ کراچی کو مخالف کرکے بلاول کو وزیراعظم نہیں بناسکتے‘۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ’آصف علی زرداری صاحب کراچی و حیدرآباد کے دکھوں کا مداوا کرنا پڑے گا، شہری سندھ کو کوئی بنیادی سہولت دستیاب نہیں، پاکستان چلانے والوں سے گزارش ہے کہ کراچی کے دکھوں کا مداوا کریں، ہم میں اختلاف تھا جو کھل کر کیا آج کراچی کیلئے ہم سب متحد ہوئے، کراچی کا پہلے بھی بنایا تھا اب شہر کو دوبارہ بنائیں گے‘۔
چیئرمین پی ایس پی نے کہا کہ ’آئی ایم ایف سے آپ لانگ ٹرم نہیں چل سکتے ہاں کراچی کو مضبوط کرکے آپ مضبوط پاکستان کا خواب دیکھ سکتے‘۔ مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پاکستان کی ریاست چلانے والوں اور اسٹیبشلنٹ سے کہتا ہوں کہ کراچی کے نوجوانوں کو ایمنسٹی دی جائے اور انہیں معاف کیا جائے، کراچی میں امن ہے تو اس میں کراچی کے نوجوانوں کا بھی حصہ ہے، جن پر جھوٹے مقدمات ہیں انکو ختم کیا جائیے، ایک بار کراچی کے بچوں کو معافی دی جائے‘۔
مصطفیٰ کمال نے واضح کیا کہ ’ہم خالد مقبول صدیقی کی نگرانی میں کام کریں گے، مہاجروں کے ساتھ برا ہوگا تو ہھر پختون پنجابی اور سندھیوں کے ساتھ بھی اچھا نہیں ہوگا، تمام زبان بولنے والے ایک پرچم تلے کام کرنے کو تیار ہیں‘۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ آج کا دن پاکستان اور سندھ کے شہری علاقوں کے لیے اہمیت کا حامل ہے، پاکستان کے موجودہ سیاسی اور معاشی بحران میں ایم کیوایم امید کی کرن ہے۔ فاروق ستار نے کہا کہ سیاسی جماعتیں دست وگریباں ہیں، ہمارا عمل بتائے گا ہم کیوں جمع ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ ’جنیوا سے 10 ارب ڈالر کی امداد ہماری غیرت پر سوال ہے ، موقع دیا جائے تو اکیلا کراچی 10 ارب ڈالر کما کر دے سکتا ہے۔ آج ایک منظم اور متحرک ایم کیوایم کا آغاز کررہے ہیں، ایم کیو ایم کی تقسیم زہرِ قاتل تھی، اختلافات کو ایک طرف رکھ کر ایم کیو ایم ایک ہونے جا رہی ہے۔
فاروق ستار نے کہا کہ بائیس اگست کو ایک لکیر کھینچی گئی تو ہم نے بھی لکیر کھینچ دی گئی، بائیس اگست کو جب الگ ہوگیے تو پھر ہم کو بائیس کے مقدمات میں کیوں پھنسایا جارہا ہے، پورے ملک میں سیاسی کشیدگی اور اقتدار کاجھگڑا چل رہا ہے، ہم ایک ہوکر ملک میں قومی کردار ادار کرنے کا موقع دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ’آئندہ دس سال قیادت خالد مقبول صدیقی کریں گے اور اس دوران ہم نوجوانوں کو قیادت کیلیے کریں گے‘۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پندرہ جنوری کو الیکشن نہیں ہونے دیں گے، کل حلقہ بندیاں ٹھیک کرلیں، پرسوں ہم الیکشن لڑ لیں گے، اگر حلقہ بندیاں درست نہ ہوئیں تو پھر ہم لڑ لیں گے کیونکہ جب ووٹ فیصلہ نہیں کرتا تو روڈ کا فیصلہ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے الگ الگ ہونے پر خوش ہونے والے پاکستان کے سب لوگوں کو آج دکھ ہوا ہے، آج کا دن نکھرنے کا ہے، ہم بکھر نہیں رہے بلکہ نکھررہے ہیں، 2018 کے الیکشن میں پاکستان زندہ آباد کا مینڈینٹ چوری کیا گیا، آر ٹی ایس اب بیٹھا تو پاکستان بیٹھ جائے گا، جس جس کو آنا ہے آجائے یہ دعوت عام ہے، یہاں جو آئے گا درد دل لیکر آئے گا۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ’میں نے وفاق سے علیحدہ ہونے اور پی پی سے کسی بھی قسم کی بات نہ کرنے اور شاہراہ فیصل پر دھرنا دینے کا مشورہ دیا ہے‘۔ فاروق ستار کی یہ بات سُن پر خالد مقبول صدیقی نے انہیں پالیسی بیان دینے سے روکتے ہوئے کہا کہ یہ باتیں یہاں کرنے کی نہیں ہیں۔
مصطفی کمال نے کہا کہ ہم کیا آئس کریم بیچنے بیٹھیں ہیں، کسی کا مینڈینٹ ٹوٹ رہا ہے تو انکو پریشانی ہے، ہماری فیصلے ٹھیک ہیں، کسی کا ہنی مون پریڈ ختم ہورہا ہے، پاکستان میں دئشت گرد بنانے والوں کو پکڑ لیں دہشت گردی ختم ہوجائے گی، کراچی میں لوگو ں کو حق نہیں مل رہا، حق نہ ملنے پر کوئی ردعمل دے تو ہھر اسکو دہشت گرد بنادیا جاتا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی صفیں باندھ لیں ہیں، ہم نے اپنا راستہ بتادیا ہے اور اب اپنا حق پُرامن سیاسی جدوجہد سے لیں گے کیونکہ ہم نے ہتھیار رکھوا دیے ہیں‘۔