سندھ میں ایک ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود بیشتر شوگر ملز میں گنے کی کرشنگ کا آغاز نہ ہو سکا، جس کے باعث آبادگار شدید تشویش میں مبتلا ہیں۔
ذرائع کے مطابق گنے کی سرکاری امدادی قیمت کا تاحال تعین نہ ہونے پر کاشتکار سراپا احتجاج ہیں اور کھڑی فصل کے ضائع ہونے کا خدشہ بھی بڑھتا جا رہا ہے۔
آبادگاروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال جب چینی کی قیمت 120 روپے فی کلو تھی تو شوگر ملز کی جانب سے گنے کا ریٹ 600 روپے فی من دیا جا رہا تھا، جبکہ رواں سال چینی کی قیمت 200 روپے فی کلو سے تجاوز کر چکی ہے مگر اس کے باوجود شوگر ملز گنے کی قیمت محض 400 روپے فی من ادا کرنے کی پیشکش کر رہی ہیں۔ کاشتکاروں کے مطابق موجودہ نرخ پر نہ تو پیداواری لاگت پوری ہوتی ہے اور نہ ہی کسان کو محنت کا مناسب معاوضہ مل رہا ہے۔
دوسری جانب کین کمشنر سندھ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ صوبے میں 15 سے زائد شوگر ملز میں کرشنگ کا عمل شروع ہو چکا ہے اور صورتحال بہتر ہو رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ گنے کی امدادی قیمت کا حتمی تعین حکومت کرے گی، جس کے بعد شوگر ملز اور آبادگاروں کے درمیان تنازع حل ہونے کی امید ہے۔