وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے سائفر کا بے دریغ استعمال کرکے قومی سلامتی کو نقصان پہنچایا، اگر اس بات کی شہادت ہے کہ یہ دستاویزات ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کی گئیں اور ملکی سلامتی کو نقصان پہنچا ہے، تو اس کے لیے 14 سال یا اس سے زیادہ سزا بھی ہو سکتی ہے۔
جمعرات کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ سائفر کے معاملے پر بہت زیادہ بحث ہو رہی ہے، کئی ماہ پہلے سائفر کا معاملہ وفاقی کابینہ میں زیر غور آیا اور وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اس حوالے سے قومی سلامتی کمیٹی کے پرانے منٹس دیکھے گئے، اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے سائفر کو اپنی تحویل میں لیا اور ایک جلسے میں عوام کے سامنے لہرایا، اس کے بعد سائفر متعلقہ محکمے کو واپس نہیں لوٹایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ کلاسیفائیڈ دستاویزات ہوتی ہیں، وہ دستاویزات پبلک نہیں کی جا سکتیں اور نہ ہی انہیں کسی سے شیئر کیا جا سکتا ہے، یہ معلومات دو ممالک کے تعلقات کے بارے میں تھیں اس لیے ان کو کوڈڈ زبان میں بھیجا جاتا ہے اور پھر ڈی کوڈ کیا جاتا ہے اور صرف متعلقہ حکام کو اس تک رسائی ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کو پس پشت ڈالتے ہوئے ان کاغذات کا بے دریغ استعمال کیا گیا، یہ معاملہ قانون کے مطابق انکوائری کے لیے ایف آئی اے کو بھیجا گیا ہے آفیشل سیکرٹ اور ضابطہ فوجداری کی منشا یہ ہے کہ اس طرح کے معاملے پر قانونی کارروائی کے لیے وفاقی حکومت منظوری دیتی ہے، اس سلسلے میں سیکریٹری داخلہ کو اختیار دیا گیا جنہوں نے یہ معاملہ ایف آئی اے کو بھجوایا اور ایف آئی اے نے سابق وزیراعظم کو طلب کیا ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ عمران خان نے اس حوالے سے اپنا مؤقف دینے کے بجائے لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے، لاہور ہائی کورٹ نے اس معاملے کو حکومت کو سنے بغیر اس پر حکم امتناع دے دیا، 6 ماہ تک یہ معاملہ حکم امتناع کے باعث تاخیر کا شکار ہوا، حکومت کی درخواست پر کچھ دن قبل حکم امتناع ختم کر دیا گیا ہے اور ان کے پرنسپل سیکریٹری نے متعلقہ محکمے سے کاغذات وصول کرکے وہ ان کے حوالے کیے۔
انہوں نے کہا کہ ان کو متعلقہ جگہ پر ان کاغذات کو محفوظ رکھنا چاہیے، اعظم خان نے اپنے بیان میں بتایا کہ اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے ان کاغذات کو کس مقاصد کے لیے استعمال کیا، انہوں نے تحریک عدم اعتماد سے بچنے اور سیاسی مقصد کے لیے ان کاغذات کو استعمال کر کے جلسے میں لہرا کر ایک بیانیہ دیا گیا۔