وفاقی وزیر برائے پٹرولیم علی پرویز ملک نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ گھریلو صارفین کو صبح 5 بجے سے لے کر رات 10 بجے تک بلاتعطل گیس کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔
پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں رکن قومی اسمبلی شاہدہ بیگم اور نور عالم خان کے توجہ دلائو نوٹس پر جواب دیتے ہوئے علی پرویز ملک نے کہا کہ موسم سرما میں گیس کی طلب میں اضافہ ہو جاتا ہے، وزیراعظم محمد شہباز شریف نے موجودہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے آج بھی اعلیٰ سطح کے جائزہ اجلاس کی صدارت کی ہے اور گیس کی فراہمی کو یقینی بنانے کے احکامات جاری کئے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ میں نے بھی اس معاملہ پر دو، تین اجلاس کئے ہیں اور ضروری اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ اس سال گذشتہ سال کی نسبت گیس لوڈ شیڈنگ میں واضح کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال نومبر میں ایل این جی تقریباً 460 ایم ایم سی ایف ڈی گیس گھریلو صارفین کو فراہم کی جا رہی تھی، رواں سال نومبر میں ایل این جی تقریباً 590 ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کی جا رہی ہے، تقریباً 26 فیصد اضافی گیس فراہم کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سوئی سدرن گیس کے علاقہ میں بھی تقریباً 18 فیصد اضافی گیس فراہم کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال کی نسبت رواں سال شکایات میں کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ رکن قومی اسمبلی نور عالم خان کی نشاندہی پر پشاور میں 29 آپریشنل فیز کی مرمت پر 50 کروڑ روپے سے زائد فنڈز لگ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پشاور شہر میں اڑھائی سو کلومیٹر کی پائپ لائن جس پر 2 ارب روپے سے زائد لاگت آئے گی، پر کام جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری گیس پر تقریباً 1500 یو ٹی بی ٹی لاگت ہے اور ہم ڈومیسٹک شعبہ سے ایک ہزار سے 11 سو یو ٹی بی ٹی وصول کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سردیوں میں بلوچستان کی گیس موجودہ ضروریات کو پورا نہیں کر سکتی، انہیں دوسرے صوبوں کے پی کے اور سندھ سے گیس فراہم کر رہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ کوئٹہ کے اندر چوری اور بل ٹمپرنگ کے مسائل موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تقریباً 70 سے 80 لاکھ گھریلو صارفین ایس این جی پی ایل پر موجود ہیں، نومبر میں 80 سے 90 ہزار شکایات موصول ہوئی تھیں جن میں سے 70 سے 80 فیصد اوگرا کے حوالہ سے تھیں جنہیں ہم نے 36 گھنٹوں کے اندر حل کر دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ جہاں گیس پریشر کا مسئلہ ہے اس کی نشاندہی کریں، معاملہ حل کیا جائے گا۔