پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) نے کہا ہے کہ یورپی یونین کی ایوی ایشن ریگولیٹر کی جانب سے پابندی ختم کیے جانے کے بعد یورپ کے لیے اس کی پروازیں جنوری سے بحال ہوں گی جس کا آغاز پیرس سے ہوگا۔
پی آئی اے کو یورپی یونین میں آپریشن کی اجازت جون 2020 میں اس خدشے پر معطل کر دی گئی تھی کہ پاکستانی حکام اور سول ایوی ایشن اتھارٹی بین الاقوامی ایوی ایشن معیارات پر عملدرآمد کو یقینی بنانے میں ناکام ہو سکتے ہیں۔
پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ خان نے کہا کہ ہم نے پہلی پرواز کے شیڈول کے لیے منظوری حاصل کر لی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایئرلائن 9 دسمبر کو منصوبہ بندی کے مطابق 10 جنوری کی پرواز کے لیے بکنگ کھولے گی جو بوئنگ 777 کے ذریعے پیرس روانہ ہوگی۔
یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی اور برطانیہ نے پی آئی اے کی خطے میں پروازوں کی اجازت اس وقت معطل کردی تھی جب پاکستان نے طیارہ حادثے کے بعد پائلٹس کے لائسنس کی قانونی حیثیت سے متعلق اسکینڈل کی تحقیقات شروع کی تھیں۔
عبداللہ حفیظ خان نے کہا کہ پی آئی اے جلد ہی برطانیہ کے لئے روٹس بحال کرنے کی اجازت سے متعلق برطانیہ کے محکمہ ٹرانسپورٹ (ڈی ایف ٹی) سے رابطہ کرے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈی ایف ٹی کی منظوری کے بعد لندن، مانچسٹر اور برمنگھم سب سے زیادہ مطلوب مقامات ہوں گے۔
اس پابندی کی وجہ سے خسارے میں چلنے والی ایئر لائن کو سالانہ 40 ارب روپے (144 ملین ڈالر) کا نقصان اٹھانا پڑا۔
پی آئی اے کے پاس پاکستان کی مقامی ایوی ایشن مارکیٹ کے 23 فیصد شیئرز ہیں لیکن اس کے 34 طیاروں پر مشتمل بیڑا انٹرنیشنل ایئرلائنز سے مسابقت نہیں کرسکتا جن کے پاس 60 فیصد شیئرز ہیں کیوں کہ 87 ممالک کے ساتھ معاہدوں اور لینڈنگ سلاٹس کے معاہدے کے باوجود قومی ایئرلائن کے پاس براہ راست بین الاقوامی پروازوں کی کمی ہے۔
پاکستان کی جانب سے پی آئی اے کی نجکاری کی کوشش اس وقت ناکام ہوگئی تھی جب اسے صرف ایک پیشکش موصول ہوئی جو اس کی طلب کردہ قدر سے بہت کم تھی۔