امریکی ماہرین کے مطابق چین و یورپ کے متعدد ممالک سمیت امریکا میں انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں داخل مریضوں میں بلڈ کلاٹ جمع ہونے کے واقعات میں حیران کن طور پر اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔
جس کی وجہ سے جسم میں خون کی روانی متاثر ہوتی ہے اور پھر مریض کی موت ہوجاتی ہے۔
ماہرین صحت کے نزدیک صحت مند شخص کے جسم کے کسی بھی حصے میں خون کا جم جانا خطرناک ثابت ہوتا ہے۔
کیونکہ اس سے وہ کوما میں جاسکتا ہے یا اپنے ہوش و ہواس کھو سکتا ہے۔ماہرین صحت نے کرونا مریضوں کے خون جم جانے کو خطرناک پراسرار پہلو قرار دیا ہے۔
نیویارک کے لینگون میڈیکل سینٹر کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں ڈیوٹی انجام دینے والی ڈاکٹر شری برانسن کا کہنا تھا کہ ’ کچھ ہی دنوں میں 40 سال کے عمر کے متعدد کرونا کے ایسے مریض دیکھے جن کا خون جم چکا تھا.
انہوں نے بتایا کہ ’ایسے مریضوں میں کینیڈین نژاد امریکی اداکار نک کورڈیرو بھی شامل ہیں، اُن کی ٹانگ میں خون جم گیا تھا جس کے بعد ڈاکٹروں نے پیر میں کٹ لگا کر خون کی روانی کو بحال کیا‘