سندھ ہائیکورٹ نے کراچی کے علاقے ڈیفنس میں اغوا کے بعد قتل کیے گئے نوجوان مصطفیٰ عامر کے مقدمے میں ملزم ارمغان کا ریمانڈ نہ دینے والے انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) کے منتظم جج سے انتظامی اختیارات واپس لے لیے۔
ڈان نیوز کے مطابق جسٹس ظفر راجپوت کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے اس حوالے سے دائر کی گئی درخواست کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔
قائم مقام پراسیکیوٹر جنرل سندھ منتظر مہدی نے کہا کہ 2 رکنی بینچ نے ریکارڈ ٹمپرنگ کے الزامات کے بعد انتظامی جج سے اختیارات واپس لینے کی سفارش کردی ہے، ایسے جج کو عہدے پر رہنے کا اختیار نہیں ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے سندھ ہائی کورٹ نے مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کا جسمانی ریمانڈ نا دینے کے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف پولیس کی اپیل پر نوٹس جاری کرتے ہوئے ملزم کو پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
سندھ ہائی کورٹ میں ٹرائل کورٹ کی جانب سے مصطفیٰ عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان کا ریمانڈ نہ دینے کے خلاف پولیس کی اپیل پر سماعت کی تھی۔
عدالت عالیہ میں دوران سماعت قائم مقام پراسیکیوٹر جنرل سندھ منتظر مہدی، کیس کے تفتیشی افسر سمیت دیگر افسران پیش ہوئے۔
ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ مصطفیٰ عامر کے اغوا کا مقدمہ درخشاں تھانے میں درج کرایا گیا تھا۔
جسٹس ظفر احمد راجپوت نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کے منتظم جج نے ریمانڈ رپورٹ نہیں پڑھی تھی کیا؟ پولیس افسران زخمی ہوئے ہیں۔
ایڈیشنل پراسیکیوٹر نے کہا کہ 10 فروری کے بعد دوسری درخواست 11 فروری کو بھی ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ کے لیے دی گئی تھی، ٹرائل کورٹ ہمیں ریمانڈ آرڈر کی سرٹیفائیڈ کاپی تک نہیں دے رہی۔
دوسری بار اسی حوالے سے سماعت کے دوران پراسیکیوٹرز نے عدالت عالیہ کو بتایا تھا کہ اے ٹی سی کے منتظم جج نے پہلے ملزم ارمغان کا ریمانڈ دینے کا حکم ٹائپ کیا تھا، بعد میں جلد بازی میں اس پر وائٹو لگاکر ’Not‘ لکھا گیا۔