وزیرِ اعظم میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ بڑھتی ہوئی غربت اور قرضے اجتماعیت کے تصور کو دھندلا رہے ہیں، ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ ممالک کے واجب الادا قرضے معاف کیے جائیں۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے اقوامِ متحدہ کے سمٹ آف دی فیوچر سے پہلے ورچوئل اجلاس گلوبل کال سے خطاب کیا۔
انہوں نے خطاب کے دوران کہا کہ دورِ حاضر میں اجتماعیت کے تصور کو مستقل خطرات کا سامنا ہے، اجتماعیت، مساوات اور انصاف ہمارا مشترکہ تصور ہونا چاہیے، دنیا کو آج بڑھتے ہوئے تنازعات، چیلنجز اور عدم مساوات کا سامنا ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پائیدار ترقی کے حصول کے لیے عالمی فریم ورک میں اصلاحات کی ضرورت ہے، پائیدار ترقی کے لیے بہتر رعایتی فنانسنگ اور ترقیاتی امداد میں اضافہ ضروری ہے، ملکوں پر غیر قانونی قبضے اجتماعیت کے تصور کی نفی ہیں، موسمیاتی تبدیلیوں کے مسئلے پر جانبدارانہ طرز اجتماعیت کو نقصان پہنچا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قرضوں کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اختراعی مالیاتی حل نکالنا ہو گا، ٹیکنالوجی میں جدت ترقی کے لیے بہترین مواقع فراہم کرتی ہیں، ٹیکنالوجی تک جنوبی ایشیائی ممالک سمیت تمام افراد کی رسائی ہونی چاہیے، اختیارات تک آسان رسائی ہمارے لوگوں کو با اختیار بنا سکتی ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ نئی ٹیکنالوجی کے ممکنہ غلط استعمال کی روک تھام ہونی چاہیے، نئی ٹیکنالوجی کے منفی استعمال کو روکنے کے لیے نئے، مؤثر تحفظاتی نظام کے قیام کی ضرورت ہے، نا انصافیاں، عدم مساوات مقامی اور عالمی سطح پر بدنام لوگوں کے لیے خلاء پیدا کرتی ہیں۔
خطاب کے دوران انہوں نے یہ بھی کہا کہ سمٹ آف دی فیوچر عالمی تعاون کے پرچار کے لیے ایک اہم موقع ہے جسے ہمیں ضائع نہیں کرنا چاہیے۔