کراچی: وفاقی اینٹی کرپشن عدالت نے ٹڈاپ کرپشن کیس میں چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی سمیت 40 سے زائد ملزمان کو تین مقدمات میں بری کر دیا۔ کیس کی سماعت کے دوران یوسف رضا گیلانی عدالت میں پیش ہوئے، جہاں جج نے ان سے مکالمے میں کہا کہ آپ کے خلاف تین مقدمات کا فیصلہ ہو چکا ہے، جس پر یوسف رضا گیلانی نے جواب دیا کہ انہیں اس کا علم ہے۔
عدالت نے یوسف رضا گیلانی سے استفسار کیا کہ آپ کس جیل میں جانا چاہیں گے، کراچی، ملتان یا اسلام آباد؟ جس پر یوسف رضا گیلانی نے جواب دیا کہ انہیں جیل سے کوئی خوف نہیں اور وہ چاہیں تو انہیں پھانسی دے دیں۔ اینٹی کرپشن کورٹ کے جج نے مسکراتے ہوئے کہا کہ آپ کو گھر کی جیل کیوں پسند نہیں؟ تو یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ان کا آبائی گھر ملتان میں ہے، فیملی لاہور میں اور سینیٹ آفس اسلام آباد میں ہے۔
عدالت نے کہا کہ آپ کے خلاف کوئی الزام ثابت نہیں ہوا اور آپ کو با عزت بری کیا جاتا ہے۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ آپ کے خلاف گواہی دینے والے اب خود ملزم بن چکے ہیں۔
کیس کی سماعت کے بعد چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان پر 2009 میں یہ کیس بنایا گیا تھا، اور اب تمام وعدہ معاف گواہ خود ملزم بن چکے ہیں اور ملک سے فرار ہو چکے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ کیس موجودہ اتحادی حکومت نے بنایا تھا، تاہم وہ حکومت کے خلاف کوئی گلہ نہیں رکھتے اور حکومت کی مکمل حمایت جاری رکھیں گے۔ یوسف رضا گیلانی نے مزید کہا کہ اتحادی حکومت کے ساتھ بیک سٹیب نہیں کریں گے اور صدر آصف زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو مل کر اپنا مؤقف بیان کریں گے۔
سینیٹ کے ایک اور ممبر کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ اگر وہ ممبر پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت نہیں کرتے تو پروڈکشن آرڈر جاری کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ہمیشہ آئین اور قانون کے مطابق چلتے ہیں اور ملک کی بدنامی نہیں ہونے دیں گے۔