پاکستان میں کرتارپور راہداری کا 60 فیصد کام مکمل جبکہ بھارت میں کام سستی کا شکار ہوگیا ہے۔
بھارتی تاخیری حربوں کے باعث مشترکہ لائحہ عمل اورقوانین نہ بنائے جانے پردنیا بھر میں مقیم سکھ تشویش میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ پاکستان نے حالیہ بجٹ میں راہداری کی تعمیر کیلیے 100 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز دی جبکہ مجموعی لاگت 1200 کروڑ روپے سے زائد ہے۔ پاکستان نومبرمیں گورونانک دیوجی کے 550 ویں جنم دن سے پہلے راہداری کھولنے کا ارادہ رکھتا ہے تاہم دوسری طرف ڈیرہ بابانانک کے مقام پرکام سست روی کا شکار ہے۔
بھارتی صحافی رویندرسنگھ روبن کا کہنا ہے کہ مودی حکومت راہداری کی تعمیر کا سہرا نوجوت سنگھ سدھو اور پنجاب سرکار سے چھین کر دکھانا چاہتی ہے کہ وہ سکھوں کے لیے کس قدر کام کررہی ہے۔ رکن پارلیمنٹ، اداکار سنی دیول کو گزشتہ روز ڈیرہ بابانانک بھیجاگیا تاکہ سکھوں کو بتایا جاسکے کہ مودی حکومت اس منصوبے میں کس قدر سنجیدہ ہے۔