طالبان نے افغانستان کے آخری صوبے پنجشیر کا کنٹرول حاصل کرنے کا اعلان کر دیا۔
طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ شمالی اتحاد کے متعدد کمانڈرز اور جنگجو جھڑپوں میں مارے گئے اور کئی فرار ہو گئے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ وادی پنجشیر کے عوام ہمارے بھائی ہیں، کسی کے خلاف کوئی انتقامی کارروائی نہیں کی جائے گی، سب مل کر ملکی ترقی اور خوشحالی کے لیے کام کریں گے۔
افغان میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجشیر میں مزاحمتی محاذ کے ترجمان فہیم دشتی اور عبدالودود زره سمیت پانچ اہم کمانڈر گزشتہ روز طالبان سے جھڑپوں میں مارے گئے۔
برطانوی خبر ایجنسی رائٹرز کے مطابق سوشل میڈیا پر وائرل تصاویر میں طالبان کمانڈرز کو وادی پنجشیر کے گورنر ہاؤس میں کھڑے دیکھا جا سکتا ہے لیکن مزاحمتی فورس کے سربراہ احمد مسعود کا اس حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
دوسری جانب شمالی اتحاد کے سربراہ احمد مسعود کے وادی پنجشیر میں ہونے کی اب تک تصدیق نہیں ہو سکی ہے اور اطلاعات ہیں کہ احمد مسعود طالبان کے ساتھ مذاکرات پر آمادہ ہو گئے ہیں۔
طالبان کا پنجشیر میں عام معافی کا اعلان
ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں امن کے لیے ہم نے کوششیں کیں۔ جرگوں اور مذاکرات سے کامیابی نہ ہوئی تو پنجشیر میں طاقت کا استعمال کیا۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں کئی جگہوں سے اسلحہ لے کر پنجشیر میں رکھا گیا تھا تاہم اب ہم پنجشیر میں فتح کے بعد امن کے لیے عام معافی کااعلان کرتے ہیں۔
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ہم نئی حکومت کی طرف جائیں گے اور ہمارا مقصد پرامن افغانستان ہو گا۔ ہماری خواہش تھی پنجشیر میں لڑائی اور جنگ سے گریز کریں لیکن ہمیں مزاحمت کرنا پڑی۔
انہوں نے کہا کہ پنجشیر کےساتھ بلا امیتاز سلوک ہو گا اور لوگ قطعا تشویش میں متبلا نہ ہوں۔ جنگ کے دوران بھی ہماری کوشش تھی کہ افغانوں کو نقصان نہ پہنچے۔