آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو سخت سیکیورٹی میں احتساب عدالت میں پیش کردیا گیا ہے، جہاں نیب کی جانب سے ان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعلی پنجاب کو آج ساتویں بار جج نجم الحسن کے روبروپیش کیا گیا، جہاں نیب پراسیکوٹرشہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کریں گے۔
شہبازشریف کی آمد سے قبل نیب عدالت آنےوالےتمام راستوں کوکینیٹرزاورخاردارتاریں لگاکرسیل کردیاگیا تھا،اطراف میں پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی جبکہ لیگی رہنما اور کارکن اپنے قائد سے اظہار یکجہتی کےلیے احتساب عدالت کے باہر موجود تھے۔
واضح رہے کہ اٹھائیس نومبر کو بھی احتساب عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں چھ دسمبر تک توسیع کی تھی۔اس سے قبل نیب حکام راہداری ریمانڈ کی میعاد ختم ہونے پر شہباز شریف کو نیب لاہور میں لائے، جہاں انہیں جج سید نجم الحسن کے روبرو پیش کیا گیا۔
نیب کی جانب سے پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ اور اسد اللہ جبکہ شہباز شریف کی جانب سے ان کے وکیل امجد پرویز عدالت میں پیش ہوئے،سماعت کے آغاز پر جج نجم الحسن نے استفسار کیا کہ شہباز شریف کا کتنے دن کا ریمانڈ ہوچکا ہے؟،جس پر نیب حکام نے بتایا کہ شہباز شریف 54 روز سے تحویل میں ہیں، تاہم سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے تصحیح کی کہ 55 دن ہوچکے ہیں۔
احتساب عدالت کے جج نے مزید استفسار کیا کہ 55 روز ہوگئے، کیا تفتیش مکمل نہیں ہوئی؟،جس پر نیب حکام نے جواب دیا کہ کافی سارے دن قومی اسمبلی کا اجلاس بھی جاری رہا، جس کی وجہ سے تفتیش نہیں ہوسکی،تاہم شہباز شریف نے کہا کہ اس دوران بھی تفتیش ہوتی رہی اور انہیں سوالنامہ دیا گیا تھا۔نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ پراجیکٹ میں اختیارات کا ناجائز استعمال کیا اور اُن پر بطور وزیراعلیٰ قومی خزانے کو کڑوروں کا نقصان پہچانے کا الزام ہے۔
نیب کے تفتیشی افسر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ انھوں نے کوئی کرپشن کی ہے بلکہ جو گفٹس دیئے گئے ہیں ہم ان کی تفتیش کرنا چاہتے ہیں۔
تفتیشی افسر کے مطابق حمزہ شہباز شریف کو 2011 میں جو گفٹ دیئے گئے، اس کا ریکارڈ موجود نہیں، ٹیکس ریٹرن ان کے سامنے رکھ دیتے ہیں کہ 6 کروڑ کے گفٹ کیسے دیئے؟
جس پر شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ تفتیشی افسر آشیانہ کیس کی بات کریں کہ اس میں کیا بے ضابطگی ہے،شہباز شریف نے اس موقع پر کہا کہ آشیانہ اقبال کیس کے حوالے سے ہونے والی میٹنگز میں شریک افراد سے سامنا نہیں کروایا گیا۔جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ان لوگوں کے بیان ریکارڈ ہوچکے ہیں،تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ جی تمام لوگوں کے بیانات ریکارڈ ہوچکے ہیں۔
دوران سماعت شہباز شریف کی میڈیکل رپورٹس عدالت میں پیش کی گئیں،شہباز شریف کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ میڈیکل رپورٹس کے مطابق ان کے موکل کو کینسر ہے۔
جس پر نیب کے تفتیشی افسر نے کہا کہ شہباز شریف کے لیے میڈیکل اسپیشلسٹس پر مشتمل بورڈ بنانے کا کہا گیا ہے، میڈیکل کے حوالے سے انہیں جیسا بھی ٹریٹمنٹ چاہیے وہ دینے کے لیے تیار ہیں۔جس پر شہباز شریف نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کے تمام میڈیکل ٹیسٹ اور چیک اپ اسلام آباد کے پمز اسپتال میں ہو رہا ہے، لہذا عدالت پمز میں علاج جاری رکھنے کا حکم دے۔
فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نےشہباز شریف کے مزید ریمانڈ سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا اور بعدازاں ان کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 9 دن کی توسیع کرتے ہوئے سماعت 6 دسمبر تک کے لیے ملتوی کردی۔