چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان نے کہا ہے کہ جب احتساب عدالت کے جج نے فیصلہ سُنایا تو بانی پی ٹی آئی عمران خان ہنس پڑے اور کہا کہ جو (جج) ناانصافی پر فیصلے کرتے ہیں اُن کو پروموشن ملتی ہے، جو حق پر فیصلے دیتے ہیں، انہیں آفیسر آن اسپیشل ڈیوٹی (او ایس ڈی) بنا دیا جاتا ہے۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر خان کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی بھی فیصلہ سن کر مسکرائی تھیں۔ ہمیں فیصلہ سن کر کوئی حیرانگی نہیں، ہم نے دیکھا کہ 2 سال سے ہمارے ساتھ عدلیہ کا رویہ غیر منصفانہ اور امتیازی رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس مقدمے میں عمران خان یونیورسٹی کے مالک نہیں بنے صرف ٹرسٹی ہیں، انہوں سے ٹرسٹ سے ایک بھی روپے کا فائدہ نہیں اٹھایا، مقدمے میں گواہوں نے بھی اس بات کا اعتراف کیا تھا۔ بشریٰ بی بی اس ادارے کی ٹرسٹی ہیں جو بچوں کو تعلیم دے رہا ہے، انہیں بھی 7 سال کی سزا سنا دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کو 14 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ جبکہ ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 7 سال قید اور 5 لاکھ روپے کی سزا سنائی ہے۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کمرہ عدالت میں موجود تھیں۔
جج نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اگر عمران خان جرمانے کی ادائیگی نہیں کرتے تو انہیں مزید 6 ماہ قید کی سزا ہو گی جبکہ بشریٰ بی بی جرمانہ ادا نہیں کرتیں تو انہیں مزید 3 ماہ جیل میں گزارنا پڑیں گے۔ احتساب عدالت نے القادر ٹرسٹ کو حکومتی تحویل میں لینے کا حکم بھی دیا۔ فیصلہ سنائے جانے کے بعد بشریٰ بی بی کو کمرہ عدالت سے گرفتار کر لیا گیا جبکہ فیصلہ سنانے کے بعد جج ناصر جاوید رانا عدالت سے روانہ ہو گئے تھے۔