بین الاقوامی مالیاتی ادارے ایس اینڈ پی گلوبل مارکیٹ انٹیلی جنس کی تازہ رپورٹ کے مطابق 2025 کی تیسری سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) کے دوران پاکستان کے بینکاری شعبے نے غیر معمولی کارکردگی دکھاتے ہوئے ایشیا پیسیفک خطے میں نمایاں برتری حاصل کر لی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لاہور میں قائم بینک آف پنجاب نے ایکویٹی ریٹرن کے لحاظ سے 176.4 فیصد کے شاندار منافع کے ساتھ تمام بڑے بینکوں کو پیچھے چھوڑ دیا۔ یہ اعزاز ان بینکوں میں سب سے نمایاں ہے جن کی مارکیٹ ویلیو 10 کروڑ ڈالر سے زائد ہے۔
رپورٹ کے مطابق 30 ستمبر 2025 تک بینک آف پنجاب کی مجموعی مارکیٹ ویلیو تقریباً 32 کروڑ ڈالر تک جا پہنچی، جو خطے کے دیگر تمام مالیاتی اداروں کے مقابلے میں نمایاں بہتری کی عکاسی کرتی ہے۔
اس فہرست میں پشاور میں قائم بینک آف خیبر نے بھی شاندار کارکردگی دکھاتے ہوئے 108.2 فیصد کے مجموعی منافع کے ساتھ دوسرا مقام حاصل کیا۔
پاکستان کے دیگر بڑے مالیاتی اداروں میں نیشنل بینک آف پاکستان، جے ایس بینک، عسکری بینک، اور حبیب بینک لمیٹڈ بھی شامل ہیں، جو سب ٹاپ 15 ایشیائی بینکوں کی فہرست میں جگہ بنانے میں کامیاب رہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ پاکستان کے بینکوں کی اس کامیابی کے پسِ منظر میں مالیاتی نظم و ضبط، حکومتی استحکام، اور سرمایہ کاروں کے بڑھتے اعتماد جیسے عوامل کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔
پاکستان کا بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس بھی اسی عرصے کے دوران نمایاں بہتری کا مظاہرہ کرتا رہا۔ جولائی میں انڈیکس 11 فیصد بڑھا، جبکہ ستمبر میں یہ اضافہ 11.4 فیصد تک جا پہنچا، جس نے مارکیٹ میں نئی توانائی پیدا کی۔
سرمایہ کاری کے ماحول میں بہتری کی ایک بڑی وجہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مئی میں فوجی تنازع کا خاتمہ اور اس کے بعد امریکا کے ساتھ پاکستان کے سفارتی تعلقات میں نمایاں پیش رفت بتائی گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی قیادت اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ہونے والی ملاقاتوں کے تسلسل نے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو مضبوط بنایا اور مالیاتی مارکیٹ میں مثبت رجحان پیدا کیا۔
دوسری جانب، رپورٹ کے مطابق انڈونیشیا کے بینکوں نے بھی قابلِ ذکر کارکردگی دکھائی۔ پی ٹی آلو بینک انڈونیشیا 89.2 فیصد منافع کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہا، جبکہ پی ٹی بینک مایاپادا انٹرنیشنل، پی ٹی بینک نیو کامرس، اور پی ٹی بینک گنیشا نے بھی اپنی مستحکم کارکردگی کے ذریعے ٹاپ 15 میں جگہ بنائی۔
اسی طرح ویتنام کے تین بینک بھی اس فہرست میں شامل ہوئے، جن میں ویتنام پراسپرٹی جوائنٹ اسٹاک کمرشل بینک اپنی 9.34 ارب ڈالر کی مارکیٹ ویلیو کے ساتھ سب سے نمایاں رہا۔
اس کے برعکس چین اور بھارت کے بینکوں کو رپورٹ میں نسبتاً کمزور کارکردگی دکھانے والے اداروں میں شمار کیا گیا۔ چین کے سات درمیانے درجے کے بینک، جن میں بینک آف جیو جیانگ اور چائنا ایوربرائٹ بینک شامل ہیں، کمزور قرضوں کی طلب اور منافع کے دباؤ کے باعث نمایاں گراوٹ کا شکار رہے۔
بھارتی مالیاتی ادارے آواس فنانسئرز اور دھن لکشمی بینک بھی کارکردگی کے لحاظ سے خطے میں کمزور ترین بینکوں میں شامل رہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ انڈونیشیا کا پی ٹی بینک نیشنل نو بو خطے کا سب سے کمزور بینک ثابت ہوا، جس کا مجموعی منافع منفی 31.9 فیصد تک گر گیا۔ اسی طرح بنگلہ دیش کا مڈلینڈ بینک، جو دوسری سہ ماہی میں سرفہرست رہا تھا، تیسری سہ ماہی میں منفی 20.9 فیصد کے ساتھ بدترین کارکردگی دکھانے والوں میں شامل ہو گیا۔
جنوبی کوریا کا کاکاو بینک بھی منفی 20.8 فیصد کے ساتھ کمزور بینکوں کی فہرست میں رہا۔
اگرچہ مجموعی طور پر ایشیا پیسیفک خطے کے بینکنگ سیکٹر نے ملی جلی کارکردگی دکھائی، تاہم پاکستانی بینکوں نے خاص طور پر نمایاں پوزیشن حاصل کی۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کے سرکاری بینکوں نے سازگار مالیاتی ماحول، شرحِ نمو میں بہتری، اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی سے زیادہ فائدہ اٹھایا۔
بینک آف پنجاب اور بینک آف خیبر کی یہ کارکردگی نہ صرف ملکی بینکاری شعبے کی مضبوطی کو ظاہر کرتی ہے بلکہ اس بات کی بھی عکاسی کرتی ہے کہ پاکستان کا مالیاتی نظام عالمی سطح پر بحالی کے مرحلے میں ہے۔