چین کی معروف چنگ ہوا یونیورسٹی کے محققین کی جانب سے کی جانے والی ایک بڑی بین الاقوامی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ گھٹنے کے درد، خصوصاً گھٹنے کی اوسٹیو آرتھرائٹس میں مبتلا افراد کے لیے سب سے مؤثر علاج مکمل آرام نہیں بلکہ متحرک رہنا ہے۔ تحقیق کے مطابق جسم کو حرکت میں رکھنا درد میں کمی اور گھٹنے کی کارکردگی بہتر بنانے کا ایک محفوظ اور مؤثر طریقہ ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایروبک ورزشیں، جن میں تیز چہل قدمی، سائیکلنگ اور تیراکی شامل ہیں، گھٹنے کے درد کو کم کرنے اور جوڑوں کو فعال رکھنے میں سب سے زیادہ فائدہ مند ثابت ہوئی ہیں۔ یہ سرگرمیاں گھٹنے کے اردگرد کے پٹھوں کو مضبوط بناتی ہیں، جس سے جوڑوں پر دباؤ کم ہوتا ہے اور روزمرہ کی حرکت آسان ہو جاتی ہے۔
یہ تحقیق 217 کلینیکل ٹرائلز پر مشتمل تھی، جن میں تقریباً 15,684 شرکاء نے حصہ لیا۔ نتائج کے مطابق ایروبک ورزشوں سے نہ صرف گھٹنے کے درد میں واضح کمی دیکھی گئی بلکہ جسمانی کارکردگی اور معیارِ زندگی میں بھی نمایاں بہتری آئی۔
محققین کے مطابق یہ ورزشیں محفوظ ہیں اور کسی سنگین مضر اثرات کا باعث نہیں بنتیں، اسی لیے گھٹنے کے مسائل کے شکار افراد کو علاج کے طور پر سب سے پہلے ایروبک سرگرمیوں کو اپنانا چاہیے۔ طبی ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ ابتدا میں روزانہ 10 سے 15 منٹ کی ہلکی چہل قدمی یا سائیکلنگ سے آغاز کیا جائے اور رفتہ رفتہ اس دورانیے کو 30 سے 40 منٹ تک بڑھایا جائے۔ اسی طرح تیراکی یا ہلکی طاقت بڑھانے والی ورزشیں جیسے اسکواٹس یا ہپ برج، گھٹنے کے اردگرد کے پٹھوں کو مضبوط کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر ورزش کے دوران گھٹنے میں سوجن، شدید درد یا لنگڑاہٹ محسوس ہو تو فوری طور پر ورزش روک کر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے تاکہ کسی ممکنہ نقصان سے بچا جا سکے۔